41 views
کیا نماز کے بعد مصافحہ کرنا بدعت ہے؟
(۲۴۴)سوال:کسی بدعتی نے یہ سوال کیا ہے کہ: ہم نماز کے بعد مصافحہ کرتے ہیں تو یہ بدعت ہے اور آپ لوگ جماعت میں نام لکھواتے ہیں اور پھر فوراً امیر سے ملاقات کرتے ہیں، یہ کہاں سے ثابت ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: مجیب الرحمن ابن مولانا ابوالخیر صاحب، بھاؤنگر
asked Aug 6, 2023 in اسلامی عقائد by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:بریلوی جو مصافحہ نماز کے بعد کرتے ہیں اس کو لازم اور ضروری سمجھ کر کرتے ہیں اور مصافحہ نہ کرنے والوں کو لعن طعن کرتے ہیں جس سے التزام مترشح ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اس کو بدعت ہی کہا جائے گا اور جماعت میں جاتے وقت جو مصافحہ کرتے ہیں، اس کو نہ تو ضروری سمجھا جاتا ہے اور نہ اس کا التزام ہوتا ہے؛ بلکہ رخصتی کے لئے کرتے ہیں یا باہر سے آنے والے واعظ سے مصافحہ کرتے ہیں، پھر اس میں سب لوگ نہیں کرتے؛ بلکہ بعض کرتے ہیں اور بعض چھوڑ دیتے ہیں اور چھوڑنے والوں کو لعن طعن نہیں کیا جاتا؛ اس لیے یہ بدعت نہیں ہے۔(۱)

۱) وقد صرح بعض علمائنا وغیرہم بکراہۃ المصافحۃ المعتادۃ عقب الصلوٰۃ مع أن المصافحۃ سنۃ وما ذلک إلا لکونہا یم تؤثر في خصوص ہذا الموضع فالمواظبۃ علیہا توہم العوام بأنہا سنۃ فیہ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في دفن المیت‘‘: ج ۳، ص: ۱۴۱)
ویکرہ أن یقبل الرجل فم الرجل أو یدہ أو شیئاً منہ في قول أبي حنیفۃ رضي اللّٰہ عنہ۔
(وکذا) ما یفعلونہ من تقبیل (الأرض بین یدي العلماء) والعظماء فحرام والفاعل والراضي بہ أثمان: لأنہ عبادۃ الوثن وہل یکفر إن علی وجہ العبادۃ والتعظیم کفر وإن علی وجہ التحیۃ لا وصار آثماً مرتکباً للکبیرۃ والملتقط التواضع بغیر اللّٰہ حرام۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الحظر والإباحۃ، باب الاستبراء وغیرہ‘‘: ج ۹، ص: ۵۴۶)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص534

answered Aug 6, 2023 by Darul Ifta
...