69 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ؟
مسئلہ یہ ہے کہ "محمد آزاد" نے اپنی علاتی بہن کی پوتی سے نکاح کیا تھا۔اس وقت مسئلہ معلوم نہیں تھا ۔تقریبا دو سال بعد پتہ چلا کہ یہ نکاح حرام ہے ۔ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی ہے ۔لیکن خلوت ہو چکا ہے ۔اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس رشتے کو ختم کرنے کے لئے طلاق وغیرہ کے الفاظ کہنے ہوں گے یا ؟نہیں ؟اور کیا مہر واجب ہوگی یا نہیں ؟  
برائے کرم مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔
المستفتی'محمد یحییٰ کشن گنج بہار
asked Aug 7, 2023 in طلاق و تفریق by Parwez Alam

1 Answer

Ref. No. 2470/45-3744

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   جب اپنی علاتی بہن کی پوتی سے نکاح حرام تھا تو یہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوا، لہذا  طلاق دینے کی ضرورت نہیں، البتہ  زبانی طور پرضرورکہدے کہ میں نے اس سے علیحدگی اختیار کرلی ،یا قاضی دونوں کے درمیان تفریق کا حکم کردے۔  اور ایسی صورت میں چونکہ خلوت ہوچکی ہے اس لئےعورت پر عدت ، اور شوہر پر مہر مثل اور مہر مسمی میں سے جو کم ہوگا وہ واجب ہوگا۔

 (الباب الثامن في النكاح الفاسد وأحكامه) إذا وقع النكاح فاسدًا فرق القاضي بين الزوج والمرأة فإن لم يكن دخل بها فلا مهر لها ولا عدة." (الفتاوى الهندية"،الباب الثامن في النكاح الفاسد وأحكامه 1/ 330)

قولہ( في نكاح فاسد ) وحكم الدخول في النكاح الموقوف كالدخول في الفاسد فيسقط الحد ويثبت النسب ويجب الأقل من المسمى ومن مهر المثل"(ردالمحتار،مطلب في النكاح الفاسد،ج4ص274)

"لأن الطلاق لا يتحقق في النكاح الفاسد بل هو متاركة۔۔۔في البزازية المتاركة في الفاسد بعد الدخول لا تكون إلا بالقول كخليت سبيلك أو تركتك ومجرد إنكار النكاح لا يكون متاركة"(ردالمحتار،مطلب في النكاح الفاسد،ج4ص276)

"وَلَا نَفَقَةَ في النِّكَاحِ الْفَاسِدِ وَلَا في الْعِدَّةِ منه"۔ (الهندية،النفقات ،ج1ص597)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Aug 13, 2023 by Darul Ifta
...