25 views
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ{وَما جَعَلْنَا الرُّؤْیَا الَّتِی أَرَیْناکَ} میں کونسا خواب مراد ہے؟
(۱)سوال:{وما جعلنا الرؤیا التي أرینٰک إلا فتنہ للناس} میں کونسا خواب مراد ہے، جو لوگوں کے لئے فتنہ بن کر سامنے آیا تھا۔
فقط: والسلام
المستفتی: عبدالرشید، دیوبند
asked Aug 8, 2023 in قرآن کریم اور تفسیر by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اس سے مراد جمہور مفسرین کے نزدیک واقعہ معراج ہے جس کو لوگوں کے لیے آزمائش بتایا گیا تاکہ دودھ اور پانی الگ الگ ہوجائے؛ چنانچہ اس کو سن کر بعض کمزور ایمان والے تو مرتد ہوگئے اور منافقین کو بہکانے کا خوب موقع ملا جو کہ خود بھی ایمان پر نہیں تھے اور دوسروں کے ایمان کے دشمن تھے۔(۱)

(۱) وقولہ تعالی: {وَما جَعَلْنَا الرُّؤْیَا الَّتِی أَرَیْناکَ إِلَّا فِتْنَۃً لِلنَّاسِ} إلی آخر الآیۃ تنبیہ علی تحققہا بالاستدلال علیہا بما صدر عنہم عند مجیء بعض الآیات لاشتراک الکل في کونہا أمورا خارقۃ للعادات منزلۃ من جناب رب العزۃ جل مجدہ لتصدیق رسولہ علیہ الصلاۃ والسلام فتکذیبہم ببعضہا یدل علی تکذیب الباقي کما أن تکذیب الأولین بغیر المقترحۃ یدل علی تکذیبہم بالمقترحۃ، والمراد بالرؤیا ما عاینہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم لیلۃ أسری بہ من العجائب السماویۃ والأرضیۃ کما أخرجہ البخاري والترمذي والنسائي وجماعۃ عن ابن عباس وہي عند کثیر بمعنی الرؤیۃ مطلقا وہما مصدر رأي مثل القربی والقرابۃ۔ (آلوسي، روح المعاني، ’’سورۃ الإسراء: ۲۲ إلی ۷۲‘‘: ۶۰‘‘: ج ۱۵، ص: ۱۰۵)
قال الطیبي: وقد روینا عن البخاري والترمذي، عن ابن عباس في قولہ تعالی: {وَما جَعَلْنَا الرُّؤْیَا الَّتِی أَرَیْناکَ إِلَّا فِتْنَۃً لِلنَّاسِ} (الإسراء: ۶۰) (ثم): قال: ہي رؤیا عین أریہا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم…  لیلۃ أسری بہ إلی بیت المقدس، وفي مسند الإمام أحمد بن حنبل، عن ابن عباس قال: شیئٌ أریہ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم في الیقظۃ رآہ بعینہ، ولأنہ قد أنکرتہ قریش وارتدت جماعۃ ممن أسلموا حین جمعوہ، وإنما ینکر إذا کانت في الیقظۃ، فإن الرؤیا لا ینکر منہا ما ہو أبعد من ذلک۔ (ملا علي قاری: مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب التفسیر: باب في المعراج‘‘: ج ۹، ص: ۳۷۵۷، رقم: ۵۸۶۲)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص29

answered Aug 8, 2023 by Darul Ifta
...