55 views
اسلام علیکم مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ ایک رات زید ایک کپڑا اوڑہ کر جس کو لنگی کہتے ہیں تو رات کو اس کا لنگی ادہر ادہہر ہو گی تو اس کمرے میں اس کی ساس بھی سوئی ہوئی تھی اور رات کو زید جب نیند سے بیدار ہوا تو اس نے لنگی ٹھیک کر لی اب زید کو شک ہے کہ اس کی ساس رات کو جاگی ہوگی اور اس کا آلہ دیکھ نا لیا ہو تو اایسی صورت میں کیا حکم ہے رہنمائی کی جائے جزاک اللہ
asked Aug 8, 2023 in طلاق و تفریق by Saddam Hussain

1 Answer

Ref. No. 2472/45-3745

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ساس کی نگاہ داماد کی شرمگاہ پر پڑی ہے یا نہیں، یہ امر مشکوک ہے، اور اگر نگاہ پڑی  تو بھی بغیر شہوت کے پڑی ہوگی، اس لئے محض شک کی بناء پر حرمت ثابت نہیں ہوگی، اور زید کی بیوی بدستور بیوی رہےگی، اور اس سے  زید کےنکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

"وناظرة إلى ذكره  .... والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته به يفتى، وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قبله أو زيادته.

(قوله: وناظرة) أي بشهوة ... (قوله: وفي امرأة ونحو شيخ إلخ) قال في الفتح: ثم هذا الحد في حق الشاب، أما الشيخ والعنين فحدهما تحرك قلبه أو زيادته إن كان متحركاً لا مجرد ميلان النفس، فإنه يوجد فيمن لا شهوة له أصلاً كالشيخ الفاني، ثم قال: ولم يحدوا الحد المحرم منها أي من المرأة، وأقله تحرك القلب على وجه يشوش الخاطر قال ط: ولم أر حكم الخنثى المشكل في الشهوة، ومقتضى معاملته بالأضر أن يجري عليه حكم المرأة". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 33):

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Aug 13, 2023 by Darul Ifta
...