الجواب وباللّٰہ التوفیق:اس سے مراد استقرار حمل کا ابتدائی زمانہ ہے۔ ابتداء میں وہ صرف گوشت کا ایک ٹکڑا ہوتا ہے اس وقت اس کا علم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو نہیں ہے کہ مذکر ہوگا یا مؤنث، گویا کیسی شکل وصورت ہوگی، اس وقت ایکسرے اور الٹرا ساؤنڈ سے کچھ معلوم نہیں ہوتا، البتہ جب اعضاء بننے شروع ہوجاتے ہیں تب معلوم ہوسکتا ہے کہ مذکر ہے یا مؤنث ہے؛ اس لیے اس آیت سے کوئی تعارض نہیں۔ اس کی مزید تحقیق فن کے ماہرین (ڈاکٹر اطباء) سے کی جاسکتی ہے۔(۱)
(۱) ویعلم ما في الأرحام، أی: وہو یعلم تفصیل ما في أرحام الإناث من ذکر… أو أنثیٰ، وواحد ومتعدد، وکامل وناقص، ومؤمن وکافر، وطویل وقصیر، وغیر ذلک۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب العلم: الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۱۶۵، رقم: ۳)
وفي موضع أخر، وأبیض، وأسود، وطویل، وقصیر، وسعید وشقي وغیر ذلک۔ (’’أیضاً:، باب في الریاح والمطر‘‘: ج ۵، ص: ۲۳۷،رقم: ۱۵۱۴)
قولہ تعالیٰ: اللّٰہ یعلم ما تحمل کل أنثی ذکراً أو أنثی، ویعلم ما في الأرحام، سویاً أو غیر سوي۔ (أبو اللیث نضر بن محمد، بحر العلوم: ج ۲، ص: ۲۱۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص37