30 views
اسرائیلی روایات والی تفسیر کا شرعاً کیا حکم ہے؟
(۱۰)سوال:اگر کسی تفسیر قرآن میں اسرائیلی روایات سے مدد لی گئی ہو اور کتب مؤرخہ کے حوالہ دئے گئے ہوں، جیسے بائیبل تلمود، یوحنا، انجیل برناس وغیرہ، تو ایسی تفسیر کا شرعاً کیا حکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد ساجد مظاہری قاسمی، رائے بریلی
asked Aug 9, 2023 in قرآن کریم اور تفسیر by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر کوئی بات کتب تاریخ سے لی گئی ہو اور اسلام نے اس پر نکیر نہ کی ہو؛ بلکہ اسلام میںبھی اس بات کو سراہا گیا ہو، جیسے: جھوٹ بولنا درست نہیں، ظلم وزیادتی بری چیز ہے، زنا فحش گناہ ہے، آپس میں مل جل کر رہنا چاہئے، تو اس کو درست سمجھا جائے۔ اور اگر کوئی بات اسلامی ضابطے کے خلاف ہو، تو اس کو روک دیا جائے اور اگر کوئی بات کسی واقعہ اور قصہ کی حد تک ہو اور تشریع اسلامی اس سے متعلق نہ ہو اور نہ ہی وہ بات اسلامی شریعت سے متصادم ہو، تو تاریخی طور پر اس کی صحت وعدم صحت کو پرکھا جائے الغرض ایسی تفسیر کا مطالعہ کرنا پڑے تو بغور کریں۔(۲)

(۲)  ولہذا غالب ما یرویہ إسماعیل بن عبد الرحمن السدي الکبیر في تفسیرہ، عن ہذین الرجلین: عبد اللّٰہ بن مسعود وابن عباس، ولکن في بعض الأحیان ینقل عنہم ما یحکونہ من أقاویل أہل الکتاب، التي أباحہا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حیث قال: ’’بلغوا عني ولو آیۃ، وحدثوا عن بني إسرائیل ولا حرج، ومن کذب علي متعمدا فلیتبوأ مقعدہ من النار‘‘ رواہ البخاري عن عبد اللّٰہ؛ ولہذا کان عبد اللّٰہ بن عمرٍو یوم الیرموک قد أصاب زاملتین من کتب أہل الکتاب، فکان یحدث منہما بما فہمہ من ہذا الحدیث من الإذن في ذلک۔ (ابن کثیر، تفسیر ابن کثیر، ’’سورۃ الکہف: ۲۲‘‘: ج ۱، ص: ۸)
عن عبد اللّٰہ بن عمرو أن البني صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال بلغوا عني ولو آیۃً وحدثوا عن بنی إسرائیل ولا حرج ومن کذب علی متعمداً فلیتبوأ مقعدہ من النار۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الأنبیاء علیہم السلام: باب ما ذکر عن بني إسرائیل‘‘: ج ۱، ص: ۴۹۱، رقم: ۳۴۶۱)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: کان أہل الکتاب یقرؤون التوراۃ بالعبرانیۃ ویفسرونہا بالعربیۃ لأہل الإسلام، فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تصدقوا أہل الکتاب ولا تکذبوہم وقولوا {آمنا باللّٰہ وما أنزل إلینا} (الآیۃ)۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب التفسیر: باب قولوا أمنا باللّٰہ وما أنزلنا‘‘: ج ۲،ص: ۶۴۴، رقم: ۴۴۸۵)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص39

answered Aug 9, 2023 by Darul Ifta
...