36 views
آیت {ولا تجہر بصلاتک} کی
تفسیر کرنا کہ امام کی آواز جماعت خانہ سے باہر نہ جائے:
(۱۱)سوال:ایک شخص نے قرآن کی تفسیر بیان کی {ولا تجہر بصلوٰتک ولا تخافت بہا وابتغ بین ذلک سبیلا} (الآیۃ) تفسیر یہ ہے کہ اپنی نماز نہ زور سے پڑھو اور نہ آہستہ میانہ روی اختیار کرو، تو کیا یہ حکم امام صاحب پر جاری ہوتا ہے؟
وہ کہتا ہے کہ امام اتنی زور سے پڑھے کہ آواز جماعت خانہ سے باہر نہ جائے، تو کیا اس شخص کا یہ فتویٰ درست ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبدالقدیر، محلہ مفتی، سہارنپور
asked Aug 9, 2023 in قرآن کریم اور تفسیر by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:قرآن پاک کا ترجمہ دیکھ کر احکام بیان کرنا اور اس کے لیے فتویٰ دینا صحیح نہیں ہے اور {وابتغ بین ذلک سبیلاً} کی یہ حد مقرر کرلینا کہ آواز جماعت خانہ سے باہر نہ جانی چاہئے۔ یہ صحیح نہیں ہے، اس کی جو حد فقہاء نے بیان کی ہے وہ ہی صحیح ہے یعنی صف اول تک آواز پہونچانا ضروری ہے۔ درمختار میں ہے ’’ویجہر الإمام وجوباً بحسب الجماعۃ فإن زاد علیہ أساء‘‘ شامی میں ہے:  ’’قولہ فإن زاد علیہ أساء وفي الزاہدي عن أبي جعفر لو زاد علی الحاجۃ فہو أفضل إلا إذا أجہد نفسہ أو آذی غیرہ‘‘۔(۱)
آیت مذکورہ کی ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ نہ تو تمام نمازوں میں زور سے پڑھو، نہ تمام نمازوں میں آہستہ پڑھو، مغرب، عشاء، فجر میں زور سے پڑھو۔ ’’قولہ: یجہر الإمام وجوبا للمواظبۃ من النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وکان صلی اللّٰہ علیہ وسلم یجہر بالقرآن في الصلوٰۃ کلہا ابتداء کما سیذکرہ الشراح وکان المشرکون یؤذونہ ویسبون من أنزل علیہ فأنزل البعد مثال ولا تجہر بصلو تک ولا تخافت بہا، أي: لا یجہر بہا کلہا ولا تخافت بہا کلہا وابتغ بین ذلک سبیلاً، بأن یجتہد بصلوتک ولا تخافت بہا إلخ‘‘ بعض حضرات فرماتے ہیںکہ اس کی مراد یہ ہے کہ نہ سب نمازوں میں مخفی آواز سے پڑھے، جیسا کہ صبح ومغرب وعشاء میں، کیونکہ ان اوقات میں مشرکین اپنے کاروبار میں مصروف ہوتے ہیں نہ سب کو ظاہر کر کے پڑھو جیسا کہ ظہر وعصر میں بس بعض میں پکار کر پڑھو، بعض میں آہستہ پڑھو۔(۲)

(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، فصل في القرآء ۃ‘‘: ج۱، ص: ۵۳۲۔
(۲) (قولہ: وأدنی الجہر إسماع غیرہ وأدنیٰ المخافتۃ إسماع نفسہ) ومن بقربہ، فلو سمع رجل أول رجلان فلیس بجہر والجہر أن یسمع الکل خلاصۃ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في القراء ۃ‘‘: ج ۱، ص: ۵۳۴)
والجہر أن یسمع الکل الخ، أي: کل الصف الأول لا کل المصلین بدلیل ما في القہستاني عن المسعودیۃ أن جہر الإمام إسماع الصف الأول۔ وبہ علم أنہ لا إشکال في کلام الخلاصۃ۔ (’’أیضاً:)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص41

answered Aug 9, 2023 by Darul Ifta
...