50 views
السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ کیا فرما تے ہیں مفتیان کرام ااس مسئلہ کے بارے میں کہ گناہ کے ارادے پر انشاءاللہ کہنا کیسا ہے؟فقط بینواتوجروا۔
المستفتی
فضل غنی بن میاں سید افضل
asked Aug 9, 2023 in اسلامی عقائد by فضل غنی

1 Answer

Ref. No. 2476/45-3768

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اللہ تعالی نے بے شمار مقامات پر قرآن کریم میں تصریح فرمادی ہے کہ اللہ تعالی بھلائی اور خیر کے کاموں کو پسند فرماتے ہیں اور برائی اور گناہ کے کاموں کو ناپسند کرتے ہیں اور اس سے ناراض ہوتے ہیں، اس لئے کسی برائی کے ارتکاب میں اللہ کی مرضی ممکن نہیں ہے، لہذا کسی برائی اور گناہ کے کام کو اللہ کی مشیت کی جانب منسوب کرنا جائز نہیں ہوگا، اس لئے کسی معصیت کے ارادہ پر ان شاء اللہ کہنا ہرگز جائز نہیں ہے، اور بعض صورتوں میں اس طرح ان شاء اللہ کہنا موجب کفر ہوسکتاہے، اس لئے اس سلسلہ  میں غایت احتیاط سے کام لیاجائے۔ البتہ گناہوں سے توبہ کرنا ایک نیک عمل ہے اس میں ان شاء اللہ کہنا مستحب ہے۔

 {وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَلِكَ غَدًا (23) إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ وَاذْكُرْ رَبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَى أَنْ يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَذَا رَشَدًا } [الكهف: 23، 24)

الشَّيْطانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُمْ بِالْفَحْشاءِ وَاللَّهُ يَعِدُكُمْ مَغْفِرَةً مِنْهُ وَفَضْلًا.

اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآئِ ذِی الْقُرْبٰى وَ یَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ وَ الْبَغْیِۚ-یَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ(90)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Aug 16, 2023 by Darul Ifta
...