80 views
حاملہ کے رحم میں لڑ کا ہے یا لڑکی ڈاکٹر بتا دیتے ہیں،
کیا یہ {ویعلم ما فی الأرحام} سے ٹکراؤ ہے:
(۱۳)سوال:سائنس اتنی ترقی کر گئی ہے کہ رحمِ مادر میں لڑکا ہے یا لڑکی ڈاکٹر بتا دیتے ہیں، سائنس کی یہ ترقی علم غیب اور {ویعلم مافي الأرحام} سے بظاہر ٹکراتی ہے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: انیس احمد
asked Aug 10, 2023 in قرآن کریم اور تفسیر by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:سائنسی ترقی کی بنا پر علم غیب میں کوئی ٹکراؤ نہیں ہے، آیت کے مضمون کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ ہی جانتا ہے کہ ماں کے پیٹ میں کتنی مدت رہے گا، اس کی زندگی کتنی ہے، عمل کیسے ہوں گے، رزق کتنا ہوگا، نیک بخت ہوگا یا بد بخت اور اعضاء ظاہر ہونے سے پہلے اللہ ہی جانتا ہے کہ بچہ ہے یا بچی، خلقت کے مکمل ہو جانے کے بعد پتہ چل جائے کہ بچہ ہے یا بچی یہ علم غیب میں سے نہیں ہے؛ بلکہ یہ تو علم المشاہدہ میں آچکا ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ کا علم آلہ کا محتاج نہیں ہے جب کہ ڈاکٹر حضرات آلہ اور مشین کے ذریعہ معلوم کرتے ہیں پھر اللہ تعالیٰ کو استقرار کے وقت سے ہی معلوم ہوتا ہے جب کہ ڈاکٹر کو ایک مدت کے بعد پتہ چلتا ہے اس لیے موجودہ سائنسی تحقیق کی بنا پر آیت پر اعتراض کرنا درست نہیں ہے۔(۱)

(۱) في التفسیر المغیر: ویعلم ما في الأرحام أي لا یعلم أنہ إلا اللّہ ما في الأرحام من خواص الجنین وأحوالہ العارضۃ لہ من طبائع وصفات وذکورۃ وأنوثۃ وتمام خلقہ ونقصانہا فإن توصل العلماء بسبب التحلیل الکلیمائی کون الجنین ذکرا أو أنثی فلا یعني ذلک غیبا وإنما بواسطۃ التجربۃ وتظل أحوال أصري۔ (وھبۃ زحیلي، تفسیر المنیر: ج ۱۱، ص: ۱۹۵)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص43

answered Aug 10, 2023 by Darul Ifta
...