56 views
تفہیم القرآن کا مطالعہ کرنا کیسا ہے؟
(۱۵)سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین اس سلسلے میں کہ مولانا مودودی کی تفسیر ’’تفہیم القرآن‘‘ پر تنازع کھڑا ہوا ہے، کچھ لوگ اس کو پڑھنا چاہتے ہیں اور کچھ لوگ منع کرتے ہیں، جب وہ تفسیر ہے تو منع کیوں کیا جاتا ہے؟ براہِ کرم جواب سے نوازیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: ڈاکٹر فصاحت حسین، مرادآباد
asked Aug 10, 2023 in قرآن کریم اور تفسیر by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:تفسیر کے پڑھنے سے منع نہیں کیا جاتا؛ بلکہ اس کتاب کے پڑھنے سے منع کیا جاتا ہے، جس میں ذاتی رائے کو ترجیح دی گئی ہو اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیات کے جو معنی ومطالب بیان کیے وہ ہی تفسیر کی کتابوں میں آنے چاہئیں۔ مودودی صاحب بعض عقائد میں اہل سنت والجماعت کے خلاف اور اعتزال وخوارج سے مطابقت رکھتے ہیں اور تفسیر میں جہاں جہاں اپنے خیالات کے مطابق اپنی رائے کو استعمال کیا ہے وہیں ان سے مسائل اور روایات میں غلطی ہوئی ہے؛ اس لیے وہ کتاب قابل اعتماد نہیں رہی، جن کو پڑھ کر عوام کھوٹے اور کھرے میں امتیاز نہیں کر سکتی ہے اور ان کے عقائد پر بھی غلط اثر ہوتا ہے؛ اس لیے اس کے مطالعہ یا اس کے سننے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے، بنابریں اگر تفسیر سننے کا شوق ہے، تو ’’بیان القرآن‘‘ یا ’’تفسیر حقانی‘‘ وغیرہ معتمد تفاسیر سنا کریں۔(۱)

(۱) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من قال في القرآن بغیر علم فلیتبوأ مقعدہ من النار، ہذا حدیثٌ حسنٌ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب التفسیر، باب ما جاء في الذي یفسر القرآن برأیہ‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۲۹۵۰)
من تکلم (في القرآن) أي: في معناہ أو قراء تہ (برأیہ) أي: من تلقاء نفسہ من غیر تتبع أقوال الأئمۃ من أہل اللغۃ والعربیۃ المطابقۃ للقواعد الشرعیۃ، بل بحسب ما یقتضیہ عقلہ، وہو مما یتوقف علی النقل بأنہ لا مجال للعقل فیہ کأسباب النزول والناسخ والمنسوخ وما یتعلق بالقصص والأحکام، أو بحسب ما یقتضیہ ظاہر النقل، وہو مما یتوقف علی العقل کالمتشابہات التی أخذ المجسمۃ بظواہرہا، وأعرضوا عن استحالۃ ذلک في العقول، أو بحسب ما یقتضیہ بعض العلوم الإلہیۃ مع عدم معرفتہ ببقیتہا وبالعلوم الشرعیۃ فیما یحتاج لذلک۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب العلم: الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۴۴۵، رقم: ۲
۳۴)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص45

answered Aug 10, 2023 by Darul Ifta
...