39 views
{سَنُعَذِّبُہُمْ مَّرَّتَیْنِ} میں دو عذاب سے کونسا عذاب مراد ہے؟
(۱۷)سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرح متین مسئلہ ذیل کے بارے میں:
{سنعذبہم مرتین ثم یردون إلی عذاب عظیم} اس آیت کریمہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ منافقین کو دوہری سزا دے گا یہ دو مرتبہ کونسی سزا ہوگی؟ کیا یہ دو مرتبہ سزا دنیا اور آخرت کی سزا ہے، یا کوئی اور سزا ہے؟ امید ہے کہ وضاحت کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں گے۔
فقط والسلام
المستفتی: محمد ابوالکلام، فیروز آباد
asked Aug 14, 2023 in اسلامی عقائد by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ آیت سورہ التوبہ کی ہے اس آیت میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے منافقین کو دوہری سزا دینے سے متعلق ارشاد فرمایا اور یہ دوہری سزا قبل آخرت ہوگی، جیساکہ بحر محیط میں ہے: وہ دوہرا عذاب (دنیا میں) قتل اور عذابِ قبر ہے یا فضیحت ورسوائی اور عذابِ قبر ہے۔ ’’فأکثر الناس علی أن العذاب الثاني ہو عذاب القبر وأما المرّۃ الأولیٰ، فقال ابن عباس -رضي اللّٰہ عنہ- في الأشہر عنہ: ہو فضیحتہم ووصمہم بالنفاق‘‘(۱)
منافقین کے لئے ایک عذاب تو اس دنیا میں مسلمانوں کے ہاتھوں ان کا قتل اور ان کی رسوائی ہے اور دوسرا عذاب عذابِ قبر ہے، یعنی برزخ میں قیامت سے قبل سزا ملے گی۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ روح المعانی میں اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’قد فضح اللّٰہ تعالیٰ المنافقین الیوم فہذا العذاب الأول والعذاب الثاني عذاب القبر‘‘(۲) حاشیہ جلالین میں لکھا ہے: دنیا میں فضیحت ورسوائی یا قتل اور قبر میں عذاب تو یہ ایک بار عذاب دنیا میں ہوا اور ایک بار قبر میں ’’بالفضیحۃ أو القتل في الدنیا وعذاب القبر مرۃ في الدنیا ومرۃ في القبر‘‘ (۳) تفسیر خازن میں مذکور ہے: ’’سنعذبہم مرتین اختلف المفسرون في العذاب الأول مع اتفاقہم علی أن العذاب الثاني ہو عذاب القبر بدلیل قولہ (ثم یردون إلی عذاب عظیم) وہو عذاب النار في الآخرۃ فثبت بہذا أنہ سبحانہ وتعالیٰ یعذب المنافقین ثلاث مرات مرۃ في الدنیا ومرۃ في القبر، ومرۃ في الآخرۃ‘‘(۴)
مفسرین کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ پہلے عذاب سے کیا مراد ہے؟ جب کہ اس بات پر سب متفق ہیں کہ دوسرے عذاب سے مراد عذاب قبر ہے۔
امام قرطبی نے اپنی تفسیر میں لکھا: ’’قال الحسن والقتادۃ: عذاب الدنیا وعذاب القبر قال ابن زید: الأول بالمصائب في أموالہم وأولادہم والثاني عذاب القبر‘‘ حسن اور قتادہ رحمہما اللہ اس سے دنیا کا عذاب اور قبر کا عذاب مراد لیتے ہیں، جبکہ ابن زید کہتے ہیں: پہلا عذاب ان کے مالوں اور اولادوں کو نقصان پہونچنا اور دوسرا عذاب قبر کا ہے۔(۵) مفتی محمد شفیع عثمانی رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر معارف القرآن میں اس آیت کریمہ کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: آیت کریمہ میں ایسے منافقین کا ذکرہے جن کا نفاق انتہائی کمال پر ہونے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اب تک مخفی تھا۔ اس آیت میں ایسے شدید منافقین پر آخرت سے قبل دو عذاب کا ذکر آیا ہے۔ ایک دنیا میں ہر وقت نفاق چھپانے کا ذکر اور مسلمانوں سے بغض وعداوت رکھنے کے باوجود ظاہر میں مسلمانوں کی تعظیم و تکریم، اور دوسرا عذابِ قبر مراد ہے۔(۱)
خلاصہ کلام آیت کریمہ میں دو مرتبہ عذاب سے مراد آخرت سے قبل دنیا میں قتل یا رسوائی مراد ہے اور مرنے کے بعد عالم برزخ یعنی قبر میں عذابِ قبر مراد ہے۔

(۱) اختلف الناس في تفسیر القرآن ہل یجوز لکل أحد الخوض فیہ؟ فقال قوم: لا یجوز لأحد أن یتعاطی تفسیر شيء من القرآن وإن کان عالماً أدیباً متسما في معرفۃ الأدلۃ والفقہ والنحو والأخبار والآثارالخ۔
من قال: یجوز تفسیرھ لمن کان جامعا للعلوم التي یحتاج المفسر إلیہا وہي خمسۃ عشر علماً:
أحدہا: اللغۃ۔ الثاني: النحو۔ الثالث: التصریف۔ الرابع: الاشتقاق۔ الخامس، والسادس، والسابع: المعاني والبیان والبدیع۔ الثامن: علم القراء ات۔ التاسع: أصول الدین۔ العاشر: أصول الفقہ۔ الحادي عشر: أسباب النزول والمنسوخ۔ الثالث: عشر: الفقہ۔ الرابع عشر: الأحادیث۔ المبینۃ۔ الخامس عشر: الموہبۃ۔ (عبد الرحمن أبي بکر، الإتقان في علوم القرآن، ’’النوع الثامن والسبعون: في معرفۃ مشروط الآداب‘‘: ج ۴، ص: ۲۱۳)

(۱) أبو حبان أندلسي، بحر محیط، ’’سورۃ التوبۃ: ۱۰۱‘‘: ج۵، ص: ۹۸۔
(۲) علامہ آلوسي، روح المعاني، ’’سورۃ التوبۃ: ۱۰۱‘‘: ج۷، ص: ۶۱۔
(۳) جلال الدین سیوطي، تفسیر جلالین، ’’سورۃ التوبۃ: ۱۰۱‘‘: ص: ۱۶۶۔
(۴) علاؤ الدین علي بن محمد، تفسیر خازن، ’’سورۃ التوبۃ: ۱۰۱‘‘: ج۲، ص: ۴۰۰۔
(۵) أبو عبد اللّٰہ القرطبي، تفسیر قرطبی، ’’سورۃ التوبۃ: ۱۰۱‘‘: ج۸، ص: ۱۵۳۔
(۱) مفتي محمد شفیع عثمانيؒ، معارف القرآن ،’’سورۃ التوبۃ: ۱۰۱‘‘، ج۴، ص ۴۵۱۔


 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص47

answered Aug 14, 2023 by Darul Ifta
...