الجواب وباللّٰہ التوفیق:قرآن کریم اللہ تبارک وتعالیٰ کا وہ کلام ہے، جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا، اس کی تلاوت وقت نزول سے ہی کی جاتی ہے، وہ اس درجہ تواتر کو پہونچا ہوا ہے کہ اس کی کسی آیت یا حرف کے بارے میں یہ شبہ نہیں کیا جاسکتا کہ یہ قرآن کا حصہ ہے یا نہیں، لاکھوں حفاظ اس کی تلاوت کرنے والے ہر زمانے میں موجود رہے ہیں۔ اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام ہے؛ اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وحی الٰہی کے بغیر دین کی کوئی بات نہیں بتاتے تھے، لیکن حدیث کی تلاوت نہیں کی جاتی اور احادیث کچھ متواتر ہیں، کچھ مشہور، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پورا کلام ہم تک تواتر کے ساتھ نہیں پہونچا؛ اس لیے اس میں سند بیان کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے تو قرآن وحی متلو اور حدیث وحی غیر متلو کا نام اور مذہب اسلام کا اصل مدار یہ ہی دو چیزیں ہیں۔(۱)
(۱) مفتي محمد شفیع عثمانيؒ، معارف القرآن، ’’سورۃ النساء: ۱۱۳‘‘ ، ج ۲، ص: ۵۴۴۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص58