156 views
Ref. No. 37/1197

کچھ لوگ نماز میں امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھتے ہیں ، وہ بخاری کی حدیث پیش کرتے ہیں حدیث نمبر 756 اور مسلم حدیث نمبر 394۔ ان کا مفہوم ہے کہ سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ۔ اور یہ حدیث بھی پیش کرتے ہیں کہ ابوہریرہ  رض بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جس نے نماز پڑھی اور اس میں سورہ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز ناقص ہے، ناقص ہے پوری نہیں۔ابوہریرہ رض سے پوچھا گیا ہم امام کے پیچھے ہوتے ہیں تو ۔۔۔۔۔۔۔۔ تو ابوہریرہ نے کہا کہ ہاں تو اس کو دل میں پڑھ۔ مسلم حدیث نمبر395۔ میں امام کے پیچھے سورہ فاتحۃ نہیں پڑھتا، جماعت کی نماز میں امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے ؟ تفصیلی جواب  قرآن وحدیث کی روشنی میں عنایت فرمائیں۔
asked Sep 20, 2016 in نماز / جمعہ و عیدین by abdul400

1 Answer

Ref. No. 37/1184

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا  "امام اس لئے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے ، لہذا جب امام اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور جب قراءت کرنے لگے  تو خاموش ہوجاؤ"(بخاری 779)۔ ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ جب امام اللہ اکبر کہے تو اللہ اکبر کہو اور جب قراءت کرے تو خاموش رہو اور جب امام غیرالمغضوب علیہم ولاالضالین کہے تو آمین  کہو  (ابن ماجہ 846)۔ حضرت جابر  سے مروی ہے کہ آپﷺ نے ارشاد  فرمایا جب کوئی امام کے ساتھ نماز پڑھ رہا ہو تو امام کی قراءت ہی اس کی قراءت ہے۔ (ابن ماجہ 85)۔ اس لئے احناف کا مسلک یہ ہے کہ مقتدی کو امام کے پیچھے سورہ فاتحہ نہیں پڑھنی چاہئے۔ اور اگر پڑھ لیا تو گو کراہت سے خالی نہیں مگر نماز درست ہوجائے گی۔( شامی ج2ص266)۔ واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Oct 4, 2016 by Darul Ifta
...