73 views
السلام علیکم۔ میری عمر ۲۵ سال ہے۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ سجدہ تلاوت واجب ہے مگر مجھے اب پتہ چلا کہ یہ واجب ہے۔۔ سوال یہ ہے کہ پچھلے چھوٹے ہوۓ سجدہ تلاوت میں کیسے ادا کروں؟ مجھے لوگوں نے بتایا کہ جو دل میں غالب گمان آجاۓ کہ بلاغت کے بعد کتنے سجدہ چھوٹے ہیں اتنے سجدہ ادا کر لو۔میرے دل میں کوئی غالب گمان نہیں آ رہا کہ کتنے سجدہ چھوٹے ہیں۔ آپ ہی بتا دیں کہ میں کتنے سجدہ تلاوت ادا کر لوں۔؛
asked Sep 3, 2023 in اسلامی عقائد by abdulahad

1 Answer

Ref. No. 2549/45-3888

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ خود اپنے حساب سے ایک اندازہ لگائیں اور اس کے مطابق وقتا فوقتا سجدہ کرتے رہیں جب غالب گمان ہوجائے کہ جتنے سجدہ ذمہ میں تھے اس سے زیادہ ادا کرلیے تو پھر سجدہ  کرنا بند کردیں، لیکن اس کا اندازہ آپ کو ہی لگانا ہوگا۔ آپ اپنے معمول کے مطابق قرآن کی تلاوت وغیرہ کا حساب  کرکے جو  تعداد متعین کرلیں وہی معتبر ہوگا۔

وتجب ... (على من كان) متعلق بيجب (أهلاً لوجوب الصلاة)؛ لأنها من أجزائها (أداء) كالأصم إذا تلا، (أو قضاءً) كالجنب والسكران والنائم، (فلا تجب على كافر وصبي ومجنون وحائض ونفساء قرءوا أو سمعوا)؛ لأنهم ليسوا أهلاً لها، (وتجب بتلاوتهم) يعني المذكورين (خلا المجنون المطبق) فلا تجب بتلاوته؛ لعدم أهليته.

قوله: وتجب بتلاوتهم) أي وتجب على من سمعهم بسبب تلاوتهم ح. (قوله: يعني المذكورين) أي الأصم والنفساء وما بينهما (قوله: خلا المجنون) هذا ما مشى عليه في البحر عن البدائع. قال في الفتح: لكن ذكر شيخ الإسلام أنه لايجب بالسماع من مجنون أو نائم أو طير؛ لأن السبب سماع تلاوة صحيحة، وصحتها بالتمييز ولم يوجد، وهذا التعليل يفيد التفصيل في الصبي، فليكن هو المعتبر إن كان مميزاً وجب بالسماع منه وإلا فلا اھ  ـ واستحسنه في الحلية". (شامی، 2/107)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 9, 2023 by Darul Ifta
...