107 views
حدیث ’’سؤر المؤمن شفاء‘‘ کی تحقیق:
(۵۲)سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں:
کچھ دینی حلقے ایسے ہیں جہاںمختلف افراد کے ذریعہ ایک ہی گلاس سے بنا دھوئے پانی پینا، ایک دوسرے کے بچے ہوئے پانی کے استعمال کو باعث برکت سمجھنا عام بات ہے، ان کا کہنا ہے کہ حدیث میں آیا ہے، ’’سؤر المؤمن شفاء‘‘ (مؤمن کا بچا ہوا شفاء ہے) سوال یہ ہے کہ موجودہ دور میں جہاں مسلمانوں کی عمومی مجلسوں میں اکثریت ایسے افراد کی ہو، جو بیڑی، سگریٹ، پان، گٹکا اور تمباکو کے عادی ہوں، جہاں نماز، روزہ وغیرہ کی پابندی نہ کرنے والے بھی شریک رہتے ہوں، جہاں ایسے افراد بھی آتے جاتے ہوں، جن پر بادہ خواری کا بھی الزام ہو، تو کیا ایسے افراد کا جھوٹا (بچا ہوا) بھی شفاء ہے۔ جبکہ وہ لوگ مسواک کی سنت ادا کرنے کی زحمت بھی نہ کرتے ہوں؟
جب وقت کا حکیم حاذق یہ کہتا ہو کہ بہت سی بیماریاں، بے جا آپسی اختلاط سے لگنے والی ہوتی ہیں، تو کیا اگر حکیم حاذق کی تشخیص حرام اشیاء (شراب وغیرہ) کو حلال کردیتی ہیں ( جب کوئی متبادل نہ ہو)، تو کیا ایسی صورت میں معاملۂ مذکور جسے دینی حلقوں میں سنت کہا جاتا ہے، وہاں یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ ایک ہی گلاس سے پانی پلانے کی صورت میں ایک شخص دوسرے کو پانی پلانے سے پہلے گلاس کو دھو لیا جائے۔
برائے کرم مسئلے کی وضاحت کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتائیں کہ ’’سؤر المؤمن شفاء‘‘ کس حیثیت کی حدیث ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اسرائیل، مرزا پور
asked Sep 6, 2023 in حدیث و سنت by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:جو حدیث سوال میں مذکورہ ہے، وہ بعض کے نزدیک متکلم فیہ ہے؛ تا ہم مذکورہ صورت میں حدیث شریف سے مؤمن کا جھوٹا پینے کا وجوب ثابت نہیں ہوتا؛ بلکہ اباحت واستحباب کا ثبوت ہے۔ اور وہ بھی کمالِ ایمان کے ساتھ؛ اس لئے کہ ’’المؤمن‘‘ پر ’’الف، لام‘‘ سے کمالِ ایمان پر دلالت ہے، اور اس صورت میں واضح ہے کہ اگر دیگر عوارض بیڑی، سگریٹ یا کسی اور مرض وغیرہ کی وجہ سے کراہت ہو، تو اس کے جھوٹے سے احتراز میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر کوئی صاحبِ ایمان ایسا ہے کہ اس میں کراہت کی کوئی وجہ نہ ہو، تو خوامخواہ اس کے جھوٹے سے کراہت بھی درست نہیں؛ بلکہ کسی صاحب نسبت کا جھوٹا ہو، تومستحسن ہے۔(۱)

(۱) وأما حدیث (سؤر المؤمن شفاء) فغیر معروف۔ (ملا علي قاري،  مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الحج: باب خطبۃ یوم النحر ورمي أیام التشریق‘‘: ج ۵، ص: ۱۸۳۹، رقم: ۲۶۶۶)
حدیث ریق المؤمن شفاء کذا سؤر المؤمن شفاء لیس لہ اصل مرفوع۔ (ملا علي القاري، المصنوع، في معرفۃ الحدیث الموضوع: ج ۱، ص: ۱۰۶، رقم: ۱۴۴)
عبد اللّٰہ بن عمر رضي اللّٰہ عنہما، قال: سمعت أبي یقول: سمعت عمر بن الخطاب یقول: قال رسول اللّٰہ علیہ وسلم: (کلوا جمیعاً، ولا تفرقوا، فإن البرکۃ مع الجماعۃ)۔ (أخرجہ ابن ماجہ، في سننہ، ’’أبواب الأطعمۃ: باب الاجتماع علی الطعام‘‘: ج ۱، ص: ۲۳۶، رقم: ۳۲۸۷)
عن ابن عباس رفعہ من التواضع أن یشرب الرجل مع سؤر أخیہ۔ (شمس الدین ابن محمد، المقاصد الحسنۃ: ج ۱، ص: ۲۷۳)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص88

answered Sep 6, 2023 by Darul Ifta
...