276 views
اللہ تعالیٰ ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
ناخون کاٹنے کا مسنون طریقہ:
(۵۵)سوال:کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں:
(۱) اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے کیا یہ صحیح روایت ہے؟
(۲) ناخن کاٹنے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: توقیر عالم، ابن مسقیم عالم ضلع ہریدوار
asked Sep 6, 2023 in حدیث و سنت by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:(۱) احادیث مبارکہ میں ستر کا عدد میری نگاہ سے نہیں گزرا، ہاں حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کل رحمت کا ایک حصہ مخلوق میں تقسیم کیا اور ننانوے حصے اپنے پاس رکھے، مخلوق جو ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے، وہ اسی ایک حصے کی وجہ سے ہے، یہاں تک کہ گھوڑا جو اپنے بچے کو تکلیف پہنچنے کے ڈر سے اس کے اوپر سے اپنا کھر اٹھائے وہ بھی اسی ایک حصے سے ہے۔
’’جعل اللّٰہ الرّحمۃ مائۃ جزء، فأمسک عندہ تسعۃ وتسعین جزأً، وأنزل في الأرض جزئا واحدا، فمن ذلک الجزء یتراحم الخلق، حتی ترفع الفرس حافرہا عن ولدہا، خشیۃ أن تصیبہ‘‘(۱)
اسی طرح بخاری کی ایک روایت می
ں ہے کہ جتنا ایک عورت اپنے بچے پر مہربان ہوتی ہے  اس سے زیادہ اللہ اپنے بندے پرمہربان ہوتاہے؛ چنانچہ روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے، قیدیوں میں ایک عورت بھی تھی، جس کا پستان دودھ سے بھرا ہوا تھا اور وہ دوڑ رہی تھی، اتنے میں ایک بچہ ا سکو قیدیوں میں ملا، اس نے جھٹ اپنے پیٹ سے لگایا اور اس کو دودھ پلانے لگی، ہم سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ کیا تم خیال کرسکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچہ کو آگ  میںڈال سکتی ہے؟ ہم نے عرض کیا: کہ نہیں، جب تک اس کو قدرت ہوگی یہ اپنے بچے کو آگ میں نہیں پھینک سکتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے اس سے بھی زیادہ محبت کرتا ہے، جتنا یہ عورت اپنے بچہ پر مہربان ہو سکتی ہے۔
’’عن عمر بن الخطاب رضي اللّٰہ عنہ: قدم علی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم سبي، فإذا امرأۃ من السبي قد تحلب ثدیہا تسقي، إذا وجدت صبیا في السبي أخذتہ، فألصقتہ ببطنہا وأرضعتہ، فقال لنا النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أترون ہذہ طارحۃ ولدہا في النار قلنا: لا، وہي تقدر علی أن لا تطرحہ، فقال: اللّٰہ أرحم بعبادہ من ہذہ بولدہا‘‘(۱)
(۲) ناخن کاٹنے کا کوئی طریقہ احادیث سے ثابت نہیں ہے؛ اس لیے بعض حضرات کی رائے ہے کہ جس طرح مناسب سمجھے ناخن کاٹ سکتا ہے؛ البتہ امام غزالی نے اسی طرح فتاوی عالمگیری میں اور ملا علی قاری نے مرقات شرح مشکوٰۃ میں ایک مستحب طریقہ لکھا ہے، وہ یہ کہ پہلے داہنے ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے شروع کرے، پھر وسطی پھر بنصر اور خنصر کو کاٹے، اس کے بعد بائیں ہاتھ میں چھوٹی انگلی سے کاٹتا ہوا آئے اور موٹی انگلی پر ختم کرے، اس کے بعد داہنے ہاتھ کی موٹی انگلی کے ناخن کو کاٹے، اس طرح ابتداء اور انتہاء دونوں داہنے سے ہوجائے گی۔ دوسرا طریقہ یہ ہے پہلے داہنے ہاتھ کے مکمل ناخون مکمل کاٹ لے، پھر بائیں ہاتھ کی انگلیوں کے کاٹے، پاؤں میں بھی اسی دوسری ترتیب کو ملحوظ رکھے۔
’’وفي شرح الغزاویۃ روي أنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بدأ بمسبحتہ الیمنی إلی الخنصر ثم بخنصر الیسری إلی الإبہام وختم بإبہام الیمنیٰ وذکر لہ الغزالي في الإحیاء وجہا وجیہا ولم یثبت في أصابع الرجل نقل، والأولی تقلیمہا کتخلیلہا۔ قلت: وفي المواہب اللدنیۃ قال الحافظ ابن حجر: إنہ یستحب کیفما احتاج إلیہ ولم یثبت في کیفیتہ شیء۔ وفي الشامي۔ وفي شرح الغزاویۃ روي أنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بدأ بمسبحتہ الیمنی إلی الخنصر ثم بخنصر الیسری إلی الإبہام وختم بإبہام الیمنی وذکر لہ الغزالي في الإحیاء وجہا وجیہا ولم یثبت في أصابع الرجل نقل، والأولی تقلیمہا کتخلیلہا۔ قلت: وفي المواہب اللدنیۃ قال الحافظ ابن حجر: إنہ یستحب کیفما احتاج إلیہ ولم یثبت في کیفیتہ شيء‘‘ (۱)

(۱) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الأدب: باب جعل اللّٰہ الرحمۃ مأۃ جزء‘‘: ج ۲، ص: ۸۸۹، رقم: ۶۰۰۰۔
(۱) ’’أخرجہ البخاري، في صحیحہ، کتاب الأدب، ج ۲، ص:۸۸۹، رقم: ۵۹۹۹۔
(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الحظر والإباحۃ: باب الاستبراء وغیرہ، فصل في البیع‘‘: ج ۹، ص: ۳۰۶۔


(۲) فتاوی دارالعلوم  وقف دیوبند ج2ص93

answered Sep 6, 2023 by Darul Ifta
...