50 views
آجکل دیوبندی مساجد ایسے خطباء اور علماء کو بیان کے لئے بلاتے ہیں جو علی الاعلان گناہ میں مبتلا ہوتے ہیں، ان سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کس مذھب کے تابع ہیں یا کس مسلک سے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ میں مسلمان ہوں، جو علماء نو جوان لڑکیوں کے ساتھ تصویر لیتے ہیں اور مخلوط مجمع میں بیان کرتے ہیں۔ اسی طرح ایسے علماء کو بلاتے ہیں جو سلفی ہیں، اسی طرح ایسے عرب علماء کو بلاتے ہیں جن کی داڑھی بھی نہیں ہے اور ہمارے اکابر کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ دھاڑی کے سلسلے میں اور شرعی لباس کے سلسلے میں بہت متشدد ہیں اور ہمارے اکابر کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ ان کے یہاں دینداری کا مدار ہی داڑھی اور لباس ہے باقی کسی چیز کا اعتبار نہیں۔ایسے حضرات کو دیوبندی مساجد میں بلانا کیسا ہے؟ اس سلسلے میں رہنمائی کی ضرورت ہے تا کہ عوام کا دین ضائع نہ ہو جائے
asked Sep 7, 2023 in اسلامی عقائد by محمد راجا

1 Answer

Ref. No. 2563/45-3962

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مساجد میں اہل سنت والجماعت کے باشرع اور متدین علماء کو مدعو کرنا چاہئے، جن کے افکار علماء دیوبند سے قریب تر ہوں زیادہ بہتر ہے ۔ ایسے لوگوں کو بلانا جن کے افکار میں انحراف و اعتزال ہو درست نہیں ہے۔ اس میں عوام الناس فکری انتشار وانحراف میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ جو حضرات یہ کہتے ہیں کہ علماء دیوبند داڑھی کے سلسلہ میں متشدد ہیں وہ غلطی پر ہیں ، داڑھی تو تمام انبیاء کرام کی مشترکہ سنت ہے، اور داڑھی کا کاٹنا ائمہ اربعہ کے مطابق ناجائز ہے، اس میں علماء دیوبند کی تخصیص کیا ہے۔؟

 عن عائشۃ قالت: قال رسول اللہ ﷺ عشر من الفطرۃ قص الشارب واعفاء اللحیۃ (صحیح مسلم 1/223) کان حلق اللحیۃ محرما عند ائمۃ المسلمین المجتھدین ابی حنیفۃ ومالک والشافعی واحمد وغیرھم (المنھل العذب المورود 1/186)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 21, 2023 by Darul Ifta
...