59 views
حی علی الصلاۃ پر کھڑے ہونے سے متعلق حدیث:
(۶۴)سوال:ہماری مسجد کے امام صاحب کا اختلاف سننے میں آیا جو کہ بریلوی مسلک سے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میرے پیچھے نماز پڑھنے والے تمام مقتدی ’’حي علی الصلوہ‘‘ پر کھڑے ہوں۔ کیا یہ صحیح ہے؟ کیا اس بارے میں کوئی حدیث ہے؟ یا کوئی ثبوت ہے، جس کو میں دکھا  سکوں۔ کیونکہ انھوں نے چیلنج کیا ہے کہ کوئی ثبوت پیش کرے۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد جاوید، محی الدین پور
asked Sep 12, 2023 in حدیث و سنت by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:فقہ کی کتابوں میں ’’حي علی الصلوہ‘‘ پر کھڑے ہونے کو مستحب لکھا ہے، جس کا مطلب علامہ طحطاوی نے یہ لکھا ہے کہ ’’حي علی الصلوہ‘‘ پر ہر حال میں کھڑا ہو جانا چاہئے، اس سے تاخیر کرنا درست نہیں ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس سے پہلے کھڑے ہونا درست نہیں ہے۔ امام صاحب کا ’’حي علی الصلوٰہ‘‘ پرکھڑے ہونے پر اصرار کرنا درست نہیں ہے۔ صفوں کو درست کرنا واجب ہے اور واجب پر عمل کرنا مستحب پر عمل کرنے سے زیادہ ضروری ہے۔ حضرات صحابہؓ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں تشریف لاتے دیکھ کر کھڑے ہوجاتے تھے، اور اسی وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ تکبیر شروع فرماتے تھے۔(۱) معلوم ہوا کہ ابتداء تکبیر میں کھڑا ہونا بھی درست ہے؛ بلکہ صفوں کی درستگی کے لئے یہی صورت بہتر ہے تاکہ اقامت کے ختم ہونے سے پہلے مکمل صف درست ہوجائے۔
’’عن أبي ھریرۃ  رضي اللّٰہ عنہ یقول أقیمت الصلوۃ قمنا فعدلنا الصفوف قبل أن یخرج إلینا رسول اللّٰہ‘‘(۲) اس حدیث کے ذیل میں علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اس میں اشارہ اس طرف ہے کہ یہی ان کے نزدیک سنت ہے(۳) حضرت حافظ ابن حجر اپنی کتاب فتح الباری شرح بخاری میں ابن شہاب کی روایت نقل فرماتے ہیں، جس میں بالکل صریح ہے کہ وہ لوگ تکبیر کہتے ہی کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔
’’روي عبدالرزاق عن ابن جریج عن ابن شھاب أن الناس کانوا ساعۃ یقول المؤذن اللّٰہ أکبر یقومون إلی الصلاۃ فلا یأتي النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم مقامہ حتی تعتدل الصفوف‘‘(۱)

(۱) أخرجہ مسلم، في سننہ، ’’کتاب الصلوٰۃ: باب متی یقوم الناس للصلوٰۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۰)
(۲) فأتي رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حتی إذا قام في مصلاہ قبل أن یکبر ذکر فانصرف وقال لنا مکانکم فلم نزل قیاماً ننظرہ حتی خرج إلینا وقد اغتسل ینطف رأسہ ماء فکبر فصلی بنا۔ (أخرجہ مسلم، في سننہ، ’’کتاب الصلوٰۃ: باب متی یقوم الناس للصلوٰۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۰، رقم: ۱۵۷)
(۳) (قولہ فقمنا فعد لنا الصفوف) إشارۃ إلی أنہ ہذہ سنۃ معہودۃ عندہم۔ (النووي علی مسلم، ’’کتاب الصلاۃ: باب من أدرک رکعۃ من الصلاۃ فقد أدرک تلک الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۱)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ، أن الصلوٰۃ کانت تقام لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فیأخذ الناس مقامہم قبل أن یأخذ النبيصلی اللّٰہ علیہ وسلم۔ (أخرجہ أبو داود، في سننہ، ’’کتاب الصلوٰۃ: باب في الصلوٰۃ تقام ولم یأت الإمام ینظرونہ فعوداً‘‘: ج ۱، ص: ۸۰، رقم: ۵۴۱)  وعن أنس رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: سووا صفوفکم فإن تسویۃ الصفوف من إقامۃ الصلوٰۃ: متفق علیہ إلا عن المسلم من تمام الصلوٰۃ۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب الصلوٰۃ، باب تسویۃ الصفوف‘‘: ج ۱،ص: ۹۸، ۱۰۸۷)
(۱) ابن حجر العسقلاني،فتح الباري، ’’کتاب الصلاۃ: باب متی یقوم الناس إذا رأوا الإمام عند الإقامۃ‘‘: ج۲، ص: ۱۲۰، رقم: ۶۳۷۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص103

answered Sep 12, 2023 by Darul Ifta
...