37 views
جب حیاء نہ رہے تو جو مرضی وہ کر!
(۶۵)سوال:حضرات مفتیان کرام!
عرض ہے کہ ایک مقولہ عوام الناس کے مابین زبان زد ہے کہ: ’’جب حیاء نہ رہے تو جو مرضی ہو کر‘‘۔ کیا یہ مقولہ ہے؟ یا کوئی حدیث کی کتابوں میں مذکور ہے؟ اور اس کا مطلب کیا ہے؟ براہ کرم جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: شمشیر الاسلام، مدرسہ فیض القرآن، مراد آباد
asked Sep 12, 2023 in حدیث و سنت by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:شرم وحیاء کے ذریعہ انسان کو خیر وبھلائی حاصل ہوتی ہے آدمی منکرات ولغویات سے بچا رہتا ہے؛ لیکن جب حیاء نہ رہے تو اس شخص سے خیر رخصت ہو جاتی ہے اور شر اپنا ٹھکانہ مضبوط کر لیتا ہے، حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً ایک روایت نقل کی ہے: نبوت کے کلام سے لوگوں نے جو آخری بات پائی ہے وہ یہ ہے کہ ’’جب تجھے حیاء نہ رہے تو جو مرضی ہو کر‘‘۔
’’عن ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إن مما أدرک الناس من کلام النبوۃ الأولیٰ إذا لم تستحي فاصنع ما شئت‘‘(۱)
الحاصل: مذکورہ عبارت جو عوام کے درمیان زبان زد ہے وہ کسی کا مقولہ نہیں؛ بلکہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے؛اس لئے اس کو لوگوں کا مقولہ سمجھنا صحیح نہیں ہے۔

(۱) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الأدب: باب إذا لم تسحتي فاصنع ما شئت‘‘: ج ۲، ص: ۹۰۴، رقم: ۶۱۲۰۔

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص104

answered Sep 12, 2023 by Darul Ifta
...