88 views
یوسف علیہ السلام کو آدھا حسن دیا گیا اور مجھے پورا، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
(۶۶)سوال:یوسف علیہ السلام کو آدھا حسن دیا گیا اور مجھے پورا۔ کیا یہ صحیح حدیث ہے؟ اس کی تفصیل کیا ہے؟ محمد صلی اللہ علیہ وسلم حضرت یوسف علیہ السلام سے زیادہ خوبصورت ہیں، اس کی دلیل کیا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد صفوا، بندی پور
asked Sep 12, 2023 in حدیث و سنت by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:ان الفاظ کے ساتھ حدیث نہیں ملی۔ تاہم مضمون کے اعتبار سے یہ درست ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو نصف حسن دیاگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کامل حسن دیا گیا۔ مختلف روایتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کامل الحسن ہونا ذکر کیاگیا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہرنبی کو خوبصورت پیداکیا اور تمہارے نبی سب سے زیادہ خوبصورت تھے۔(۲)
’’قال ابن القیم في بدائع الفوائد: قول النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن یوسف ’’أوتی شطر الحسن‘‘ قالت طائفۃ المراد منہ أن یوسف أوتی شطر الحسن الذي أوتیہ محمد فالنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم بلغ الغایۃ في الحسن ویوسف بلغ شطر تلک الغایۃ قالوا: ویحقق ذلک ما رواہ الترمذي من حدیث قتادۃ عن أنس رضي اللّٰہ عنہ قال: ’’ما بعث اللّٰہ نبیا إلا حسن الوجہ حسن الصوت وکان نبیکم أحسنہم وجہا وأحسنہم صوتا‘‘(۱) (قد أعطي شطر الحسن)، قال المظہر: أي: نصف الحسن۔ أقول: وہو محتمل أن یکون المعنی نصف جنس الحسن مطلقا، أو نصف حسن جمیع أہل زمانہ۔ وقیل بعضہ لأن الشطر کما یراد بہ نصف الشيء قد یراد بہ بعضہ مطلقا۔ أقول: لکنہ لا یلائمہ مقام المدح وإن اقتصر علیہ بعض الشراح، أللہم إلا أن یراد بہ بعض زائد علی حسن غیرہ، وہو إما مطلق فیحمل علی زیادۃ الحسن الصوري دون الملاحۃ المعنویۃ لئلا یشکل نبینا صلی اللّٰہ علیہ وسلم وإما مقید بنسبۃ أہل زمانہ وہو الأظہر / وقد قال بعض الحفاظ من المتأخرین، وہو من مشایخنا المعتبرین: أنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان أحسن من یوسف علیہ السلام إذ لم ینقل أن صورتہ کان یقع من ضوئہا علی جدران ما یصیر کالمرآۃ یحکی ما یقابلہ، وقد حکي عن صورۃ نبینا صلی اللّٰہ علیہ وسلم؛ لکن اللّٰہ تعالی ستر عن أصحابہ کثیرا من ذلک الجمال الباہر، فإنہ لو برز لہم لم یطیقوا النظر إلیہ کما قالہ بعض المحققین: وأما جمال یوسف علیہ السلام فلم یستر منہ شيء اہـ‘‘(۲)

(۲)وفي حدیث أنس رضي اللّٰہ عنہ …… وقال في السماء الثالثۃ فإذا أنا بیوسف إذا ہو قد أعطي شطر الحسن فرحب بي ودعا لي بخیر الخ۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب الفتن: باب في المعراج‘‘: ج ۲، ص: ۵۲۸، رقم: ۵۸۶۳)

(۱) ابن القیم، بدائع الفوائد: ج ۳، ص: ۲۰۶۔
(۲) ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الفتن: باب في المعراج‘‘: ج ۱۱، ص: ۱۴۹، رقم: ۵۸۶۳۔


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص105



 

answered Sep 12, 2023 by Darul Ifta
...