37 views
کیا صحاح ستہ غلط ہیں؟
کیا حضرت عثمانؓ کو حضرت علیؓ نے قتل کروایا؟
(۷۲)سوال:ہماری مسجد کے امام قاری سلطان محمود اعوان صاحب کہتے ہیں کہ وہ صحاح ستہ کو نہیں مانتے؛ کیونکہ ان میں بہت کچھ جھوٹ لکھا ہے، وہ فقط موطا امام مالک کو مانتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے شہید کروایا اور ان کے مقابلے میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ حق پر تھے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ دور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ میں راہزنی اور ڈاکے مارتے تھے۔ مزید وہ یہ کہتے ہیں کہ شیعہ کے بارہ اماموں نے عبداللہ بن سبا سے بھی زیادہ اسلام کو نقصان پہنچایا ہے۔ براہ کرم ان نظریات کے حوالے سے ہماری راہنمائی فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اقتدار، بستی
asked Sep 14, 2023 in حدیث و سنت by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:یہ تمام نظریات سراسر غلط اور تاریخ سے عدم واقفیت پر مبنی ہیں۔ ان نظریات کا حامل شخص گمراہ اور صراط مستقیم سے ہٹا ہوا ہے۔ اس کی باتوں پر بالکل توجہ نہ دی جائے۔ ان نظریات کی کوئی بنیاد نہیں ہے؛ بلکہ سب اٹکل ہے جو اس شخص نے خود سے گھڑ لیے ہیں۔ یہ نظریات حدیث واجماع کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہیں۔ اس شخص سے ہی ان نظریات پر ثبوت طلب کرلیں، تو اس کی حقیقت سامنے آجائے گی۔
صحاح ستہ کے حوالہ سے شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’چھ کتابیں جو کہ اسلام میں مشہور ہیں، محدثین کے مطابق وہ صحیح بخاری، صحیح مسلم، جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ ہیں۔ ان کتابوں میں حدیث کی جتنی قسمیں ہیں صحیح، حسن اور ضعیف، سب موجود ہیں اور ان کو صحاح کہنا تغلیب کے طور پر ہے۔‘‘(۱) حاصل یہ ہے کہ نہ صحاح ستہ کی ہر حدیث صحیح ہے اور نہ اُن سے باہر کی ہر حدیث ضعیف ہے؛ لہٰذا چند روایات کے ضعیف ہونے کی وجہ سے سب کا انکار کر دینا غلط ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں جو کچھ باتیں لکھی ہیں وہ سب غلط ہیں۔(۲)
اس سلسلے میں حضرت معاویہؓ اور تاریخی حقائق کا مطالعہ مفید ہوگا۔

(۱) الشیخ عبد الحق الدہلوي، أشعۃ اللمعات، شرح مشکوٰۃ المصابیح: ج ۱، ص: ۱۳۹۔
(۲) یقول: لقد قتل عثمان وما أعلم أحدًا یتہم علیًا في قتلہ أسمی المطالب في سیرۃ علي بن أبي طالب: ج ۱، ص: ۴۴۰) ؛ وتاریخ ابن عساکر، ترجمۃ عثمان، ص: ۳۵؛ و لقد أنکر علي رضي اللّٰہ عنہ قتل عثمان رضي اللّٰہ عنہ وتبرأ من دمہ، وکان یقسم علی ذلک في خطبہ وغیرہا أنہ لم یقتلہ ولا أمر بقتلہ ولا مالأ ولا رضي، وقد ثبت ذلک عنہ بطریق تفید القطع۔ (ابن کثیر، البدایۃ والنھایۃ: ج ۷، ص: ۲۰۲)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص112

answered Sep 14, 2023 by Darul Ifta
...