الجواب وباللّٰہ التوفیق:روایت کا مطلب یہ ہے کہ پوری کی پوری امت کبھی شرک میں مبتلا نہیں ہوگی؛ بلکہ ہر دور میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو شرک سے بچنے والے ہوں گے؛ جب کہ کچھ لوگ شرک بھی کریں گے، جیسا کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لا تقوم الساعۃ حتی تلحق قبائل من أمتي بالمشرکین وحتی تعبد قبائل من أمتي بالأوثان‘‘(۱)
(۱) أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الفتن: ذکر الفتن ودلائلہا‘‘: ج ۲، ص: ۵۷۴؛ أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’باب ما جاء لا تقوم الساعۃ حتی یخرج کذابون‘‘: ج ۲، ص: ۱۷۷، رقم: ۲۲۱۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص113