45 views
قبر میں تدفین کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے
لبوں پر ’’یا أمتی یا أمتی‘‘ کے الفاظ تھے:
(۷۷)سوال:(۱) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسد خاکی جس وقت قبر میں اتارا گیا تو صحابہ کرامؓ نے دیکھا کے حضور کے لب مبارک جنبش کر رہے ہیں ایک صحابیؓ نے جو قبر میں جسم اطہر کو اتارنے کے لیے موجود تھے اپنے کانوں کو لبوں کے قریب کیا تو آواز آرہی تھی۔ ’’یا أمتي یا أمتي‘‘
(۲) جمعرات اور سوموار کے دن (ہفتہ میں دو دن) امت کے اعمال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مزار اقدس میں پیش ہوتے ہیں اور ان کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ میں نے مقرر موصوف سے مندرجہ بالا احادیث کی سند اور تصدیق چاہی، تو وہ ٹال گئے۔ اور فرمایا کہ میرا قیام ابھی تین دن ہے میں بتلادوں گا، انھوں نے کوئی سند پیش نہیں کی، اسی گفتگو کے دوران مقرر موصوف کے ایک ساتھی نے کہا کہ ضروری نہیں کہ تمام واقعات آپ کو معروف احادیث میں مل جائیں۔ اور مثال میں ایک واقعہ نقل کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ان کی امت نے معجزہ دکھانے کے لیے کہا۔ چنانچہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک پرانی قبر پر گئے اور اللہ کے حکم سے ایک مردہ کو زندہ کردیا جو حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے حضرت سام تھے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے نوح کے بیٹے سے پوچھا کہ انتقال کے وقت تو تم جوان تھے مگر اب تم میں یہ بڑھاپے کے آثار پائے جاتے ہیں؟ نوح علیہ السلام کے بیٹے نے جواب دیا کہ اس وقت دنیا میں جو برائیاں پھیلی ہیں، ان کے غم نے میری یہ حالت بنادی، مقرر موصوف کے ساتھی (جنہوں نے یہ واقعہ نقل کیا) نے فرمایا: کہ یہ واقعہ آپ کو کسی حدیث میں نہیں ملے گا، میں نے کہا: کہ انبیاء علیہم السلام کے واقعات قرآن میں مذکور ہیں؛ مگر یہ واقعہ قرآن سے ثابت نہیں۔ اور حدیث سے آپ خود انکار کر رہے ہیں، انبیاء علیہم السلام کے واقعات کی تصدیق کا کوئی تیسرا درجہ معتبر نہیں ہوسکتا، تو ان صاحب نے جواب دیا: کہ واقعہ سیرت حلبیہ جلد دوم صفحہ ۶۰ یا صفحہ ۸۰ پر مذکور ایسی ثقہ حدیث ہے کہ ان کو نہ ماننے والا کافر ہوگا، مولوی عبد الرشید قاسمی جو حال ہی میں دیوبند سے (حدیث میں) فارغ ہوئے اور یہاں دینی مدرسہ میں معلم ہیں، میں نے سیرت حلبیہ کے بارے میں ان سے معلوم کیا، تو انھوں نے بتایا: کہ یہ ایک کتاب اسرائیلی روایات کا مجموعہ ہے، ایک اور صاحب نے تقریر میں بیان فرمایا: غازی کو اللہ تعالیٰ چار انعام سے نوازے گا، تین انعامات، تو آخرت میں ملیں گے، مگر ایک انعام اس کو دنیا میں ملتا ہے، وہ ہے رزق، اللہ تعالیٰ غازی کو رزق عطاء کرتا ہے۔ غازی سے کوئی حساب نہیں ہوگا اور وہ سیدھا جنت میں داخل ہوگا۔
asked Sep 14, 2023 in حدیث و سنت by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:(۱،۲) حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ’’من کذب علي متعمداً فلیتبوأ مقعدہ في النار أو قال من النار أو کما قال علیہ الصلوۃ والسلام‘‘۔(۱)
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسے کلام کا منسوب کرنا، جو آپ سے صادر نہ ہوا ہو۔ بہت بڑا گناہ ہے، اکثر صحابہؓ حدیث کی روایت کرنے سے؛ اس لیے احتراز کرتے تھے کہ جو بات آپ نے نہ کہی ہو، ہمارے سہو یا غلطی سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہ ہوجائے۔ مقرر نے جو کچھ بھی حدیث کے نام سے بیان کیا صحیح نہیں؛ اس لیے صحیح روایت اور سند میں اس کا تذکرہ نہیں ہے۔
(۱) عن أبي ہریرۃ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من کذب علي متعمداً فلیتبوأ مقعدہ في النار۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’باب التحذیر من الکذب علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم‘‘: ج ۱، ص: ۱۰، رقم: ۳)؛ وعن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الأقضیۃ: باب نقض الأحکام الباطلۃ‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص117

answered Sep 14, 2023 by Darul Ifta
...