33 views
حدیث میں سکینہ سے کیا مراد ہے؟
(۸۲)سوال:حدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص نماز تہجد میں سورہ کہف پڑھ رہا تھا، اس کا گھوڑا اس کے قریب میں بندھا ہوا تھا کہ دیکھا کہ آسمان سے روشنی نیچے کو اترنے لگی، جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ وہ سکینہ تھا، تو سکینہ کیا چیز ہے اور کثرت نوافل سے اس کا نزول اب بھی ممکن ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی:شمیم احمد اختر قاسمی، دہلی
asked Sep 14, 2023 in حدیث و سنت by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:’’قال ابن حجر في فتح الباري: السکینۃ في أہل الغنم أي الوقار أو الرحمۃ أو الطمأنیۃ مأخوذ من سکون القلب وتطلق السکینۃ، أیضاً: بإزا معان غیر ما ذکر منہا الملائکۃ‘‘(۱)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سکینہ سے مراد طمانیت ہے اور وہ چیز ہے جس سے سکون و صفائی قلب حاصل ہو اور ظلمت نفسانیہ دور ہو اور جو باعث حصول رحمت ہو اگر حضور قلب سے نمازیں ادا کی جائیں تو اس زمانہ میں بھی یہ چیز حاصل ہوسکتی ہے۔

(۱) ابن حجر العسقلاني، فتح الباري شرح صحیح البخاري، ’’مقدمہ: فصل: س، ک: ج ۱، ص: ۱۶۹۔

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص122

answered Sep 16, 2023 by Darul Ifta
...