40 views
جو اس دنیا سے رائی کے برابر ایمان بچا کر لے جائے گا
اس کو دس گنا بڑی جنت عطا فرمائیں گے کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
(۹۸)سوال:میں ایک ضروری مسئلہ دریافت کرنا چاہتا ہوں!
میں نے کئی مرتبہ تبلیغی حضرات کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ’’حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص اس دنیا سے رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان بچا کر لے جائے گا، اللہ تعالیٰ اسے اس دنیا سے دس گنا بڑی جنت عطا فرما ئیں گے‘‘۔
ایک مرتبہ میں بھی جماعت میں تھا تو ہمارے ایک ساتھی نے بھی یہ حدیث بیان کردی، جس پر ایک صاحب کہنے لگے کہ یہ حدیث نہیں ہے، یہ تو تبلیغ والے ایک دوسرے کی سنا، سنی بیان کرنے لگے۔ اب برائے کرم مسئلہ حل فرمائیں، کہ کیا واقعی یہ حدیث نہیں ہے؟ یا حدیث تو ہے پر ’’دس گنا‘‘ کی قید نہیں یا یہ کسی صحابیؓ وغیرہ کا قول ہے یا واقعی حدیث ہے، اگر حدیث ہے، تو برائے کرم کتاب کا  حوالہ دیں، اور ساتھ ہی راوی کا نام بھی بتا دیں۔
asked Sep 17, 2023 in حدیث و سنت by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مندرجہ ذیل حدیث میں ادنی درجہ کے جنتی کو دس گنا بڑی جنت ملنے کی صراحت موجود ہے۔
عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ’’إني لأعلم آخر أہل النار خروجاً منہا، وآخر أہل الجنۃ دخولاً الجنۃ، رجل یخرج من النار حبواً، فیقال لہ: إذہب فأدخل الجنۃ فیأتیہا فیخیل إلیہ أنہا ملأی، فیرجع فیقول: یا رب، وجدتہا ملأی، فیقول اللّٰہ عز وجل: إذہب فأدخل الجنۃ، فإن لک مثل الدنیا، وعشرۃ أمثالہا أو إن لک مثل عشرۃ أمثال الدنیا، فیقول: أتسخر بي أو أتضحک بي وأنت الملک؟ قال: فلقد رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ضحک حتی بدت نواجذہ، فکان یقال: ذلک أدنی أہل الجنۃ منزلۃ‘‘(۱)۔
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ میں اس شخص کو جانتا ہوں، جو سب سے آخر میں دوزخ سے نکلے گا اور سب سے آخر میں جنت میں جائے گا۔ یہ ایک ایسا شخص ہو گا، جو اوندھے منہ دوزخ سے نکلے گا، پھر اللہ اس سے فرمائے گا کہ جا کر جنت میں داخل ہو جا؛ پس وہ جنت کے پاس آئے گا، تو اس کا یہ خیال ہو گا کہ یہ تو بھری ہوئی ہے؛ چنانچہ وہ واپس لوٹ جائے گا اور عرض کرے گا کہ اے میرے رب میں نے تو اسے بھری ہوئی پایا، اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا، جا کر جنت میں داخل ہو جا، پھر وہ اس کی طرف آئے گا، تو اسے یہی خیال گزرے گا کہ جنت بھری ہوئی ہے؛ پس وہ جا کر پھر عرض کرے گا، کہ اے میرے رب میں نے تو اسے بھری ہوئی پایا، اس پر اللہ تعالیٰ (تیسری بار) فرمائے گا، کہ جا کر جنت میں داخل ہو جا، تیرے لیے تو وہاں دنیا کے برابر جگہ ہے اور اس سے دس گنا زیادہ ہے۔ (اسے یقین نہ آئے گا اور سمجھے گا کہ شاید اس سے مذاق کیا جا رہا ہے)؛ چنانچہ وہ عرض کرے گا کہ اے خدا تو بادشاہ ہو کر مجھ سے مذاق کر رہا ہے (اس حدیث کے راوی بتاتے ہیں کہ) پھر میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے، (راوی یہ بھی بتاتے ہیں کہ) کہا جاتا تھا کہ یہ شخص اہل جنت میں سب سے کم رتبے والا ہو گا۔
(۱) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الرقاق: باب صفۃ الجنۃ والنار‘‘: ج ۲، ص: ۹۶۹، رقم: ۶۵۷۱؛ وأخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الإیمان: باب آخر أہل النار خروجا‘‘: ج ۱، ص: ۱۷۳، رقم: ۱۸۶ - ۳۰۸۔

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص139

answered Sep 17, 2023 by Darul Ifta
...