48 views
علم بالفقہ
’’أنظر إلی ما قال ولا تنظر إلی من قال‘‘ کا مطلب:
(۱۰۰)سوال:یہ مقولہ بہت مشہور ہے ’’أنظر إلی ما قال ولا تنظر إلی من قال‘‘ برائے کرم بتائیں کہ یہ مقولہ کس کا ہے؟ اور اس کا صحیح مطلب کیا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: نوشاد عالم، دمکوی
asked Sep 17, 2023 in فقہ by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:’’أنظر إلی ما قال ولا تنظر إلی من قال‘‘۔ یہ مقولہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہے اور بہت سی کتابوں میں ہے۔(۱)
عموماً قائل کی بات دوسروں کے لئے مفید ہوتی ہے جب کہ بعض اوقات بات کہنے والا اچھا آدمی نہیں ہوتا؛ اس لئے قائل کے قول کی طرف دھیان دینا چاہئے، اگر کوئی مفید بات ہو، تو خواہ کوئی بھی کہے اختیار کرلینی چاہئے؛ اس لئے ضروری ہے کہ اختیار کرنے والا یہ جان سکتا ہو کہ کون سی بات مفید ہے اور کون سی بات غیر مفید ہے؛ لہٰذا جن امور میں کوئی فرق کر سکتا ہو ان امور میں سب کی بات سنے اور مفید کو اختیار کرے اور جن امور میں فرق ہی نہ کرسکتا ہو ان امور میں انہیں لوگوں کی بات پر عمل کرے جن کو قابل اعتماد اور ان امور میں ماہر سمجھتا ہو۔ اسی طرح امور شرعیہ میں قابل اعتماد ماہر علماء ہی کی بات پر عمل کیا جائے۔(۲)

(۱) ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب العلم: الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۳۰۰، رقم: ۲۱۶۔
(۲) إن الواجب علی من أراد أن یعمل لنفسہ أو یفتی غیرہ أن یتبع القول الذي رجحہ علماء مذہبہ۔ (محمد أمین بن عمر بن عبدالعزیز، رسم المفتی: ص: ۵)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص142

answered Sep 17, 2023 by Darul Ifta
...