الجواب وباللّٰہ التوفیق:آقا اگر باندی سے وطی کرے اور اس سے بچہ پیدا ہو اور آقا اس بچہ کے نسب کا دعوی کرے، تو وہ باندی ام ولد ہوجاتی ہے اور اس بچہ کا نسب آقا سے ثابت ہوجاتا ہے، بچہ آزاد شمار ہوتا ہے۔ اور آقا کے لیے اس سے وطی کرنا جائز نہیں ہے؛ اس لیے کہ اس سے اس کا نسب ثابت ہے، البتہ جس باندی سے آقا کو بچہ پیدا ہوا اور وہ ام لد بن گئی ہے، آقا کے لیے اس ام ولد سے وطی کرنا جائز ہے۔ (۱)
(۱) إذا ولدت الأمۃ من مولاہا فقد صارت أم ولد لہ لا یجوز بیعہا ولا تملیکہا ’’لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام‘‘ أعتقہا ولدہا أخبر عن إعتاقہا فیثبت بعض مواجبہ وحرمۃ البیع ولأن الجزئیۃ قد حصلت بین الواطئ والموطوئۃ بواسطۃ الولد فإن المائین قد اختلطا بحیث لا یمکن التمیز بینہما علی ما عرف في حرمۃ المصاہرۃ- ولہ وطؤہا واستخدامہا وإجارتہا وتزویجہا ’’لأن الملک فیہا قائم فأشبہت المدبرۃ۔ (المرغیناني، ہدایہ، ’’کتاب العتق: باب الاستیلاد‘‘: ج ۲، ص: ۴۷۳، ۴۷۴)
عن جابر قال إن رجلا أتی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال إن لي جاریۃ ہی خادمتنا وأنا أطوف علیہا وأکرہ أن تحمل فقال: أعزل عنہا إن شئت فإنہ سیأتیہا ما قدر لہا فلبث الرجل ثم أتاہ فقال: إن الجاریۃ قد حبلت فقال: قد أخبرتک إنہ سیأتیہا ما قدر لہا۔ رواہ مسلم۔ (مشکوۃ المصابیح، ’’کتاب النکاح: باب المباشرۃ، الفصل الأول‘‘: ج ۲، ص: ۲۷۵، رقم: ۳۱۸۵)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص143