36 views
نواقض وضو کی دو عبارتوں میں تعارض:
(۱۰۲)سوال:(۱) ’’خرج دم من القرحۃ بالعصر و لو لا ہ ما خرج نقض في المختار کذا في الوجیز للکردري و ہو الأشبہ کذا في القنیۃ و ہو الأوجہ کذا في شرح المنیۃ للحلبی‘‘۔
(۲) ’’إن قشرت نفطہ وسال منہا ماء أو صدید أو غیرہ إن سال عن رأس الجرح نقض، و إن لم یسل لا ینقض ہذا إذا قشرہا فخرج بنفسہ أما إذا عصرہا فخرج بعصرہ لا ینقض  لأنہ مخرج لیس بخارج کذا في الہدایۃ‘‘۔ (ہندیۃ: ج ۱، ص: ۶۲، زکریا، دیوبند)
حضرات گرامی سے عرض ہے کہ یہ عبارات فتاوی عالمگیری کی ہیں اور ان دونوں میں بظاہر تعارض ہے عصر کے معاملہ میں، تو اس تعارض کو کیسے رفع کیا جائے جب کہ بظاہر دونوں عبارتیں مفتی بہ ہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد جاوید، پرتاب گڑھ
asked Sep 17, 2023 in فقہ by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:پہلے اصل مسئلہ سمجھیں کہ غیر سبیلین سے اگر کوئی چیز نکلے اور نکل کر اپنی جگہ سے بہ جائے، تو اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے اور اگر اتنی معمولی مقدار میں ہے کہ وہ اپنی جگہ سے نہ بہے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے ’’لیس في القطرۃ والقطرتین من الدم وضوء إلا أن یکون سائلا‘‘ اس مسئلہ کی روشنی میں اگر غور فرمائیں، تو پہلی عبارت درست ہے، اگر زخم سے نجاست نکلے اور وہ اتنی مقدار میں ہے کہ نچوڑنے کی صورت میں اس میں سیلان پایا جائے گا، تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، اگرچہ اس کی کیفیت یہ ہے کہ اگر اس کو نہ نچوڑا جاتا، تو وہ نہ بہتا، جہاں تک ہدایہ کی عبارت کا تعلق ہے ’’أما إذا عصرہا فخرج بعصرہ لا ینقض لأنہ مخرج و لیس بخارج‘‘ یہ درست نہیں ہے؛ اس لیے کہ اس صورت میں بھی وضو ٹوٹ جائے گا، کیوں کہ وضو کے ٹوٹنے کا مدار خارج پر ہے اور مخرج سے بھی خارج کا وجود ہو جاتا ہے، چنا نچہ علامہ لکھنوی نے صاحب ہدایہ کی اس عبارت پر نقد کیا ہے وہ لکھتے ہیں۔ ’’وذکر في الکافي الأصح أن المخرج ناقض انتہی کیف لا؟ وجمیع الأدلۃ من الکتاب والسنۃ والإجماع والقیاس تدل علی تعلیق النقض بالخارج النجس وہو الثابت في المخرج‘‘(۱)

(۱) المرغیناني، ہدایۃ،  ’’کتاب الطہارۃ: فصل في نواقض الوضوء‘‘: ج ۱، ص: ۲۹، حاشیۃ: ۱۔
وفي غیر السبیلین بتجاوز النجاسۃ إلی محل الخ۔ والمراد أن تتجاوز ولو بالعصر وما شأنہ أن یتجاوز لو لا المائع کما لو مصت علقہ فأمتلأت بحیث لو شقت لسال منہا الدم کذا في الحبلی۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي، ’’کتاب الطہارۃ‘: فصل‘: ص: ۸۷
)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص144

answered Sep 17, 2023 by Darul Ifta
...