44 views
کیا تقلید کرنا ضروری ہے؟
(۱۰۸)سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں:
ہمارے کالج کے ایک دوست ہیں ان کا کہنا ہے کہ کسی امام کی تقلید کرنا ضروری نہیں ہے، قرآن وحدیث کو خود ہی سمجھ کر اس پر عمل کیا کرو، کیا میرے دوست کا یہ کہنا صحیح ہے؟ از روئے شریعت بتائیں کہ قرآن وحدیث کو میں خود ہی سمجھنے کی کوشش کروں اور کسی امام وغیرہ کی رائے (تقلید) کو قبول نہ  کروں؟ از راہ کرم جلد جواب مرحمت فرما کر ذہنی خلجان کو دور فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اکرم بیگو سرائے
asked Sep 18, 2023 in فقہ by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:قرآن وسنت میں بعض احکام تو ایسے ہیں جنہیں معمولی پڑھا لکھا شخص سمجھ سکتا ہے اس کے برعکس قرآن وسنت کے بہت سے احکام وہ ہیں جن میں کوئی ابہام یا اجمال یا قرآن کریم کی ایک آیت کا دوسری آیت اور حدیث سے بظاہر تعارض معلوم ہوتا ہے ان جیسے مسائل میں اجتہاد کیا جاتا ہے اور اجتہاد اتنی اہم اور نازک ذمہ داری ہے کہ ہر کس وناکس کو یہ ذمہ داری نہیں سونپی جا سکتی ہے اس کے لئے اخلاص وللہیت، تقویٰ، خدا ترسی شرط ہے اس کے ساتھ ساتھ عمیق علم، ذکاوت وفراست وسیع نظر اور زمانہ سے بھر پور آگہی کی بھی ضرورت ہے اسی مفہوم کو علامہ جلال الدین محلی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح مجمع الجوامع میں لکھا ہے: وہ عامی جو کتاب وسنت کو نہیں جانتا اور نہ اس میں نصوص کے تتبع تلاش، سمجھنے اور ان سے حکم شرعی مستنبط کرنے کی صلاحیت ہے تو وہ کسی ایسے مجتہد کے اجتہاد پرعمل کرے جس کے استنباط مع دلائل مدون ہیں ان پر عمل کرنے والا شریعت پر عمل کرنے والا قرار دیا جائے گا۔
’’ویجب علی العامي وغیرہ فمن لم یبلغ مرتبۃ الاجتہاد والتزام مذہب معین من مذاہب المجتہدین‘‘(۱)
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے عقد الجید میں امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل کیا ہے:
’’ویجب علی من لم یجمع ہذہ الشرائط تقلیدہ فیما یعن لہ من الحوادث‘‘(۲)
یعنی اس شخص پر جو ان شرائط کا جامع نہ ہو اس پر کسی مجتہد کی تقلید کرنا واجب ہے ان مسائل میں جو ان کو پیش آئیں۔
’’وبالجملۃ فالتمذہب للمجتہدین سر الہمہ اللّٰہ تعالیٰ العلماء وتبعہم علیہ من حیث یشعرون أولا یشعرون‘‘(۱)
مجتہدین کے مذاہب میں کسی مذہب کی پابندی ایک راز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے علماء کے دلوں میں الہام کیا اور اس پر ان کو متفق کیا ہے وہ اس کی مصلحت اور راز کو جانیں یا نہ جانیں۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ اصولیین کے نزدیک تقلید نام ہے کہ جس امام اور مجتہد کی ہم تقلید کر رہے ہیں ان سے دلیل کا مطالبہ کئے بغیر ان کی بات کو مان لینا اور ان پر پورا اعتماد کرنا ہے(۲) اس میں مجتہد کی حیثیت شارع کی نہیں؛ بلکہ محض شارح کی ہوتی ہے اور ہر شخص کے اندر چونکہ اتنی صلاحیت نہیں ہوتی کہ قرآن وحدیث سے مسائل کو خود اخذ کر سکے؛ اس لیے ائمہ مجتہدین پر آپ کو اعتماد کرنا چاہئے اور وہ جو سمجھے ہیں اور امت کو سمجھاتے ہیں اس کو منشاء الٰہی اور مراد رسول صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ کر واجب الاتباع سمجھنا چاہئے۔(۳)

(۱) نور الہدایہ ترجمہ شرح الوقایۃ: ص: ۱۰۔
(۲) الشاہ ولی اللّٰہ محدث الدہلوي، عقد الجید في أحکام الاجتہاد والتقلید، ’’المقدمۃ‘‘: ج ۱، ص: ۵۔
(۱) الشاہ ولی اللّٰہ محدث دہلوي، الاتصاف في بیان أسباب الاختلاف، ’’باب حکایۃ حال الناس‘‘: ج ۱، ص: ۷۳۔
(۲) مفتي محمد تقي عثماني، درس ترمذي: ج ۱، ص: ۱۳۔
(۳) الشاہ ولي اللّٰہ محدث الدہلوي، عقد الجید، ورسائل إمام ولي اللّٰہ الدہلوي: ج ۲، ص: ۱۳۔


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص151

answered Sep 18, 2023 by Darul Ifta
...