39 views
کیا علم دین کسی خاص برادری کا حق ہے؟
(۱۱۹)سوال:زید دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہے، اپنے کو پٹھان کہتا ہے اس کا کہنا ہے کہ چھوٹی قوموں کو دین کی اونچی تعلیم نہیں دینی چاہئے، دوسرے مولوی صاحب دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہیں وہ کہتے ہیں کہ دارالعلوم کے داخلہ فارم میں کوئی ایسا خانہ نہیں اور برادری کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا ہے۔ میں حلوائی برادری سے ہوں اور اس بات کا ثبوت ہوں، اسلام میں برہمنیت نام کی کوئی چیز نہیں ہے یہ دارالعلوم اور اکابر دارالعلوم پر بہتان ہے، مفتی کفایت اللہ صاحب نائی برادری سے تھے اور دارالعلوم کے فضلاء میں سے تھے، اب جو حق پر ہو آپ بیان فرمائیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد واصف، گونڈہ
asked Sep 19, 2023 in فقہ by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:تعلیمی معاملہ ہو یا اس قسم کا دوسرا مسئلہ ہو اس میں برادری اور قومیت کے اعتبار سے امتیاز برتنا اور مذکورہ جملے استعمال کرنا زید کے لئے درست نہیں(۲)، علم دین جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث ہے (۱)، جس میں ہر مومن مسلمان کا حق برابر کا ہے کہ وہ آئے اور میراث محمدی سے حصہ پائے، کسی کو منع کرنے، روکنے کا حق نہیں ہے، ایسے حضرات جو منع کرنے والوں میں ہوں سخت گنہگار ہوں گے طلب علم عبادت ہے اور عبادت سے روکنا گناہ ہے۔(۲)

(۲) الناس سواء لا فضل لعربي علی عجمي إنما الفضل بالتقویٰ وقال تعالیٰ: {إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ أَتْقٰئکُمْط} (شرح القسطلاني، إرشاد السامي، ’’باب الأکفاء في الدین‘‘: ج ۸، ص: ۱۹)  قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إنما الناس کأسنان المشط وإنما یتفاضلون بالعافیۃ۔ (الکنی والأسماء للدولابي، باب من کنیۃ أبو خزیمۃ: ج ۲، ص: ۵۲۳)
(۱) إن العلماء ورثۃ الأنبیاء، إن الأنبیاء لم یورثوا دیناراً ولا درہماً إنما ورثوا العلم فمن أخذہ أخذ بحظ وافر۔ (أخرجہ ابن ماجہ، في سننہ، ’’مقدمہ، باب فضل العلماء والحث علی طلب العلم‘‘: ج ۱، ص: ۲۰، رقم: ۲۲۳)
(۲) العالم والمتعلم شریکان في الأجر ولا خیر في سائر الناس۔ (’’أیضاً‘‘: رقم: ۲۲۸)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص163

answered Sep 19, 2023 by Darul Ifta
...