39 views
مدرسہ میں عصری تعلیم کا نظم:
(۱۴۰)سوال:دینی واسلامی مدرسہ کسے کہتے ہیں، ہمارے گاؤں میں ایک مدرسہ ہے جس میں دینی علوم کے ساتھ عصری علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں، کیا اس کو دینی مدرسہ کہہ سکتے ہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: مولوی محمد احسان صاحب، پنجاب
asked Sep 21, 2023 in اسلامی عقائد by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی وعصری تعلیم حاصل کرنے میں شرعاً کوئی وجہ عدم جواز کی نہیں ہے ، بلکہ ہر وہ علم جو نفع بخش ہو اور جس سے انسان کو معرفت خدا وندی حاصل ہو، اسلام اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ البتہ دینی اسلامی مدرسہ اس کو کہا جاتا ہے کہ جس میں قرآن و حدیث اور ان سے متعلق علوم پڑھائے جائیں اور یہ ہی اس کا اصل مقصد ہے اگر اس کے ساتھ عصری علوم بھی پڑھائے جائیں تو وہ ضمنی ہوں اور اتنی حد تک ہوں کہ دیکھنے والے ان کو  ضمنی ہی سمجھیں اس سلسلہ میں صائب الرائے علماء کا جو فیصلہ ہو وہی معتبر ہے۔(۱)

(۱) عن زید بن ثابت رضي اللّٰہ عنہ، قال: أمرني رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أن أتعلم لہ کلمات من کتاب یہود قال: إني واللّٰہ ما آمن یہود علی کتابي، قال: فما مر بي نصف شہر حتی تعلمتہ لہ قال: فلما تعلمتہ کا إن ذا کتب إلی یہود کتبت إلیہم وإذا کتبوا إلیہ قرأت لہ کتابہم قال أبو عیسیٰ: ہذا حدیث حسنٌ صحیحٌ، وقد روي من غیر ہذا الوجہ عن زید بن ثابت۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الاستئذان، باب ما جاء في تعلیم السریانیۃ‘‘: ج ۲، ص: ۱۰۰، رقم: ۲۷۱۵)
عن أم سلمۃ رضي اللّٰہ عنہا: أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یقول: إذا صلی الصبح حین یسلم اللہم إني أسألک علماً نافعاً، ورزقاً طیباً، عملاً متقبلاً۔ (أخرجہ ابن ماجہ، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: أبواب إقامۃ الصلاۃ والسنۃ، فیہا باب ما یقال بعد التسلیم‘‘: ج ۱، ص: ۲۹۸، رقم: ۹۲۵)
عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم۔ (أخرجہ ابن ماجہ، في سننہ، ’’مقدمہ، باب فضل العلماء والحث علی طلب العلم‘‘: ج ۱، ص: ۲۰، رقم: ۲۲۴)


 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص184

answered Sep 21, 2023 by Darul Ifta
...