حضور سراپا نور تھے کہ نہیں اور آپ کے فضلات پاک تھے کہ نہیں؟
(۸)سوال:کسی مقرر نے اپنے وعظ میں یہ جملے کہے کہ انبیاء علیہم السلام کا بول وبراز پاک ہوتا ہے اور خصوصاً رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضلات پاک تھے، کیونکہ آپ سراپا نور تھے اس پر استفسار کیا گیا، تو جواب ملا کہ خواہ مخواہ انہوں نے ایسی باتیں بیان کرکے مسلمانوں کو پریشان کیا، وعظ میں اصلاحی چیزیں بیان کرنی چاہئیں، نہ کہ ایسی روایات جن سے دوسری اقوام ہنسیں ایسے واعظوں کا وعظ ہی کیوں سنا جاتا ہے اور ان سے مطالبہ سند کا کیوں نہیں کیا گیا تھا کہ اسی جلسہ میں حقیقت کھل جاتی۔
(۱) کیا انبیاء کرام کے فضلات کا یہی حکم ہے؟ جیسا: کہ اس واعظ کے الفاظ سے پتا چلتا ہے یا صرف خصوصیت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے؟
(۲) بصورت ثانی خصوصیت ہونے کے باوجود اس کو خواہ مخواہ کہنا اور ایسے واعظوں کے وعظ سننے سے روکنے والا کیسا ہے اور پھر کیا اس کا ثبوت قرآن وسنت سے کسی درجہ میں ہے یا بالکل نہیں ہے۔ جیسا: کہ مجیب اول نے کہا ہے کہ ان سے مطالبہ سند کا کیوں نہیں کیا گیا۔ امید ہے کہ جواب عنایت فرمائیں گے۔
فقط: والسلام
المستفتی: احسان اللہ، بھاگلپور (بہار)