193 views
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی تحقیق:
(۱۴)سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں:
(۱) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی کتنی سیڑھیاں تھیں؟
(۲) مشہور یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر کی پہلی سیڑھی پر، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ دوسری سیڑھی پر، حضرت عمر رضی اللہ عنہ تیسری پر، بیٹھتے تھے، تو چوتھی سیڑھی پر پیر رکھتے ہوںگے اور کھڑے ہوتے ہوں گے، اس میں سے کون سی صورت صحیح ہے؟
(۳) حضرت عثمانی غنی رضی اللہ عنہ اپنے زمانہ میں پہلی سیڑھی پر بیٹھ گئے، جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھا کرتے تھے، دوسری سیڑھی پر پیر رکھ کر اور کھڑے ہوکر خطبہ دیا گیا ۔
(۴) اب منبر کس طرح بننا چاہیے؟ ایک سیڑھی والا یا چار سیڑھی والا؟
(۵) اگر مسجد بڑی ہو، تو پانچ سیڑھی والا یا سات سیڑھی والا یا چار سیڑھی والا ممبر بنا سکتے ہیں یا نہیں؟ براہِ کرم جواب سے نوازیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: حافظ محمد الیاس، بریلی
asked Sep 23, 2023 in حدیث و سنت by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:(۱، ۵) رسول اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانہ میں جو منبر خطبہ کے لئے بنایا گیا تھا اس کی تین سیڑھیاں تھیں۔ ’’ومنبرُہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان ثلاث درجٍ غیر المسماۃ بالمستراح قال ابنُ حجر: في التحفۃ وبحث بعضہم أن مااعتید الآن من النزول في الخطبۃ الثانیۃ إلی درجہ سفلی ثم العود بدعۃ قبیحۃ شنیعۃ‘‘(۱) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے اوپر کی سیڑھی پر خطبہ دیتے تھے، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس سے زیریں سیڑھی پر اور عمر رضی اللہ عنہ تیسری سیڑھی پر، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے پھر اوپر ہی کی سیڑھی پر خطبہ دیا۔ تیسری پر نہیں کہ راحت کے لئے بیٹھنے کے وقت زمین پر پیر رکھنے پڑتے ہیں، شرح بخاری میں ہے ’’إن المنبر لم یزل علی حالہ ثلاث درجات‘‘(۲) اور طبرانی میں ہے ’’عن ابن عمر قال لم یجلس أبوبکر الصدیق في مجلس رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم علی المنبر حتی لقي اللّٰہ عزوجل ولم یجلس عمر في مجلس أبوبکر حتی لقي اللّٰہ، ولم یجلس عثمان في مجلس عمر، حتی لقي اللّٰہ‘‘(۳) پس مسنون طریقہ یہی ہے کہ منبر کی تین ہی سیڑھیاں ہوں؛ لیکن حسب ضرورت اور احوال کا لحاظ رکھتے ہوئے، اگر کم اور زیادہ کر لی جائیں، تو بھی جائز ہے۔ بہر صورت ایک درجہ سے زائد ہونی چاہئیں تاکہ زمین پر پیر نہ رکھنے پڑیں۔

(۱) ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الجمعۃ‘‘: ج ۲، ص: ۱۶۱۔
(۲) العیني عمدۃ القاري شرح صحیح البخاري، ’’باب الخطبۃ علی المنبر‘‘: ج ۶،ص: ۲۱۵، رقم: ۹۷۱۔
(۳) الطبراني، المعجم الأوسط، ’’باب من اسمہ محمود‘‘: ج ۸، ص: ۴۹، رقم: ۷۹۲۳۔


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص205

answered Sep 23, 2023 by Darul Ifta
...