31 views
امت محمدیہ کی ۱۶؍ خصوصیات:
(۱۶)سوال:ہمارے یہاں وعظ میں ایک صاحب نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے دیگر امتوں کے علاوہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سولہ خصوصیات اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہیں، مولانا نے بعض کو بیان فرمایا تھا، وہ کیا تھیں آپ بھی بیان فرمادیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد نبی حسن، دیوبند
asked Sep 23, 2023 in حدیث و سنت by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:یہ خصوصیات امت محمدیہ کہلاتی ہیں جن کی تفصیل یہ ہے۔

(۱) غنائم کا حلال ہونا۔ یعنی جہاد میں ہاتھ لگا ہوا مال غنیمت حلال ہونا۔(۱)
(۲) تمام روئے زمین پر نماز کا جائز ہونا۔(۲)
(۳) نماز میں صفوف کا بطرز ملائکہ ہونا۔(۳)
(۴) جمعہ کے دن کا ایک خاص عبادت کے لئے مقرر ہونا۔
(۵) جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی کا آنا کہ جس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔(۴)
(۶) روزہ کے لئے سحری کی اجازت کا ہونا۔(۵)
(۷) رمضان المبارک میں شب قدر کا عطا ہونا جو ایک ہزار مہینہ کی راتوں سے افضل ہے۔(۶)
(۸) وسوسہ اور خطاء و نسیان کا گناہ نہ ہونا۔
(۹) احکام شاقہ کا مرتفع ہونا یعنی جو احکام مشکل تھے اللہ تعالیٰ نے اس امت سے ان کو اٹھا لیا ہے۔
(۱۰) تصویر کا ناجائز ہونا۔
(۱۱) اجماع امت کا حجت ہونا اور اس میں ضلالت و گمراہی کا احتمال نہ ہونا ہے۔(۷)
(۱۲) فروعی اختلاف کا رحمت ہونا۔
(۱۳) پہلی امتوں کی طرح عذابوں کا نہ آنا۔(۸)
(۱۴) علماء سے وہ کام لینا جو انبیاء کرتے تھے۔ (۱)
(۱۵) قیامت تک جماعت اہل حق کا مؤید من اللہ ہوکر پایا جانا۔(۲)
(۱۶) امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیگر امتوں پر گواہ بننا جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ {لتکونوا شہداء علي الناس} (القرآن الکریم) یعنی تم گواہ بنوگے لوگوں پر قیامت کے دن۔(۳)

(۱) أعطیت خمسا لم یعطہن أحد من الأنبیاء قبلی: نصرت بالرعب مسیرۃ شہر وجعلت لي الأرض کلہا مسجد أ و طہوراً واحلت لي الغنائم۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب التیمم: باب إذا لم یجد ماء ولا تراباً‘‘: ج ۱، ص: ۴۸، رقم: ۳۳۵)
(۲-۳) فضلنا علی الناس بثلاث: جعلت لنا الأرض کلہا مسجداً وجعلت تربتہا طہوراً إذا لم نجد الماء وجعلت صفوفنا کصفوف الملائکۃ۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ: باب المساجد‘‘: ج ۱، ص: ۳۷۱، رقم: ۵۲۲)
(۴) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الجمعۃ: باب الساعۃ التی في یوم الجمعۃ: ج ۱، ص: ۱۲۸، رقم: ۹۳۵)
(۵) أخرجہ مسلم، في صححیہ، ’’کتاب الصیام: باب فضل السحور‘‘: ج ۱، ص: ۳۵۰، رقم: ۱۰۹۶۔
(۶) شرح الزرقاني علی المواہب: ج ۷، ص: ۴۵۰۔
(۷) أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الفتن، باب ماجاء في لزوم الجماعۃ: ج ۲، ص: ۳۹، رقم: ۲۱۶۷۔
(۸) أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب ہلاک ہذہ الأمۃ‘‘: ج ۲، ص: ۴۰۲، رقم: ۲۸۸۹۔

(۱) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’باب العلم قبل القول والعمل‘‘: ج۱، ص: ۲۴۔
(۲) أشرف علي التھانوي، نشر الطیب، ’’في ذکر النبي الطبیب صلی اللّٰہ علیہ وسلم‘‘: ص: ۱۸۵۔
(۳) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’باب قول اللّٰہ {إنا أرسلنا نوحاً إلی قومہ}‘‘: ج ۲، ص: ۶۷۱، رقم: ۳۳۳۹)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص207

answered Sep 23, 2023 by Darul Ifta
...