116 views
حضرت یوسف علیہ السلام کا نکاح حضرت زلیخا سے:
(۳۹)سوال:حضرت یوسف علیہ السلام کا نکاح حضرت زلیخا سے ہوا تھا یا نہیں؟ نکاح خواں بعد نکاح جو دعا مانگتے ہیں اس میں یہ جملہ بھی بڑھا دیتے ہیں کہ ’’اللہم ألف بینہما کما ألفت بین یوسف وزلیخا‘‘ تو یہ نکاح خواں حضرات کی ایجاد ہے یا اس کی کوئی اصل ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد عبداللہ صاحب، دیوبند
asked Sep 26, 2023 in حدیث و سنت by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:بعض معتبر تفاسیر میں ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کا نکاح زلیخا سے ہوا ہے؛ چنانچہ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب کی تفسیر معارف القرآن میں ہے  بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ اس زمانہ میں عزیز مصر (قطمیر) کا انتقال ہوگیا تو شاہ مصر نے حضرت یوسف علیہ السلام سے ان کی شادی کرادی۔ حضرت مولانا محمد ادریس صاحب کاندھلوی اپنی تفسیر معارف القرآن میں لکھتے ہیں کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے زلیخا کے بطن سے دو لڑکے بھی پیدا ہوئے، ایک کا نام افرایم، دوسرے کا نام منشا تھا۔ تفسیر قرطبی، تفسیر ابن کثیر، معارف القرآن میں دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے ایک سو دس سال یا ایک سو سات سال کی عمر میں وفات پائی اور عزیز مصر کی عورت کے بطن سے ان کے دو لڑکے پیدا ہوئے اور ایک لڑکی بھی پیدا ہوئی۔ ایک کا نام افرایم، دوسرے کا نام میشا تھا اور لڑکی کا نام رحمت تھا، جو حضرت ایوب علیہ السلام کے نکاح میں آئیں۔(۱)

(۱) وکان الذي اشتراہ من مصر عزیز ہا وہو الوزیر: حدثنا العوفي عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ، وکان إسمہ قطفیر، وقال محمد بن إسحاق: اسمہ أطفیر بن روحیب وہو العزیز وکان علی خزائن مصر، وکان الملک یومئذ الریان بن الولید رجلٌ من العمالیق۔ وقال: وإسم إمرائۃ واعیل بنت دعائیل، وقال غیرہ إسمہا زلیخا۔ (ابن کثیر، تفسیر ابن کثیر، ’’سورۃ یوسف‘‘: ج ۴، ص: ۳۲۴)
وقال اشتراہ من مصر یعني قطفیر لإمراء تہ إسمہا راعیل وقیل زلیخا۔ (محمد ثناء اللّٰہ پاني پتیؒ، تفسیر المظہري، ’’سورۃ یوسف‘‘: ج ۵، ص: ۱۵۱)
مفتي محمد شفیع عثمانيؒ، معارف القرآن ’’سورۃ یوسف: ۲۱‘‘: ج ۵، ص: ۸۹۔
محمد إدریس کاندھلويؒ، معارف القرآن ’’سورۃ یوسف: ۲۱‘‘: ج ۴۔


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص227

answered Sep 26, 2023 by Darul Ifta
...