36 views
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک پلیٹ فارم ہے، جس میں ایسا ہے کے ایک فرد لا کر دینا ہوتا ہے اور ہمیں تنخواہ کے طور پر پانچ ڈالر دیے جاتے ہیں، اور بعد میں جا کر ہمیں بونس بھی ملتی ہیں، تو کیا اس طرح سے پیسے لینا جائز ہے، اور ہمیں پہلے ۱۳۰۰ لگانے پڑتے ہیں، اور اس میں کوئی چیز بیچنے کی نہیں ہوتی، صرف وہ سامنے والا پوسٹ اپنے کو دیگا، اور ہمیں اسے موبائل کے ذریعہ نشر کرنے ہیں ، یعنی ٹیم بنانے کی ہوتی ہے .
asked Oct 2, 2023 in اسلامی عقائد by Mohammad savdi

1 Answer

Ref. No. 2608/45-4118

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔    ایک فرد کا انتظام کرنے پر کمپنی نے آپ کے لئے پانچ ڈالر کی اجرت طے کی ہے، آپ اپنی محنت سے جتنے افراد لائیں گے پانچ ڈالر فی نفر کے حساب سے آپ کو اجرت ملے گی ،  اس اجرت کے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ نیز اگرکمپنی  کسی موقع پر کوئی انعامی رقم دیوے  تو اس میں بھی کوئی  گناہ نہیں ہے، کیونکہ آپ نے اپنی محنت کا عوض وصول کیا ہے۔

جو دوسرا مسئلہ آپ نے پوچھا ہے وہ واضح نہیں ہے ۔ تیرہ سو روپئے آپ کو کہاں لگانے پڑتے ہیں اور کیوں، اس کی حیثیت کیا ہوتی ہے؟ پھر ٹیم بنانے کی کیا شکل ہے؟۔ اس مسئلہ کو بالتفصیل دوبارہ لکھ کر ارسال  کریں۔

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا، فذاك حرام عليهم." (فتاوٰی شامی، مطلب في أجرة الدلال،63/6، ط: سعيد)

وفي الحاوي سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار فقال أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز فجوزوه لحاجة الناس إليه۔ (رد المحتار على الدر المختار ، كتاب الاجارة ،  باب ضمان الاجير ، 9/87)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Nov 16, 2023 by Darul Ifta
...