37 views
تبلیغ کے موجودہ طریقہ کے منکر کو فاسق یا کافر کہنا:
(۴)سوال:دعوت وتبلیغ کا جو سلسلہ آج پورے عالم میں پھیلا ہوا ہے ایک عالم دین نے یہ دعویٰ کیا کہ دعوت وتبلیغ کا عملی انکار کرنے والا فاسق ہے اور اعتقادی انکار کرنے والا کافر ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد سراج غازی صاحب ، بمبئی
asked Oct 3, 2023 in بدعات و منکرات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:تبلیغ دین فرض علی الکفایہ ہے(۱) اور جہاں جس قدر ضرورت ہو وہاں پر اس کی اہمیت اسی قدر ہوگی، قرآن کریم میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا حکم صراحتاً مذکور ہے(۲) سب سے بڑا معروف ایمان اور سب سے بڑا منکر کفر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسلام واحکام کی تبلیغ کا حکم ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ ذمہ داری ہر زمانہ کے علماء وصلحاء کی ہے، لیکن تبلیغ کو کسی خاص مروجہ صورت کے ساتھ مقید کرنا درست نہیں ہے، بعض لوگ تبلیغ کی کوئی صورت متعین کرکے تمام احکام کو اس متعینہ صورت پر منطبق کردیتے ہیں یہ درست نہیں ہے۔(۳)

(۱) إعلم أن تعلم العلم یکون فرض عین، وہو بقدر ما یحتاج إلیہ، وفرض کفایۃ، وہو ما زاد علیہ لنفع غیرہ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’مقدمۃ، مطلب في فرض الکفایۃ وفرض العین‘‘: ج ۱، ص: ۱۲۵)
إن العلماء اتفقوا علی أن الأمر بالمعروف والنہي عن المنکر من فروض الکفایات۔ (علامہ آلوسي، روح المعاني: ج ۴، ص: ۲۱)
(۲) {کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِط} (سورۃ آل عمران: ۱۱۰)
(۳) قال تعالیٰ: {یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ آیٰتِہ} یعني القرآن {ویزکیہم} أي یأمرہم بالمعروف وینہا ہم عن المنکر لتزکوا نفوسہم وتطہر من الدنس والخبث الذي کانوا متلبسین بہ في حال شرکہم وجاہلیتہم {ویعلہم الکتب والحکمۃ} یعني القرآن والسنۃ۔ (ابن کثیر: تفسیر ابن کثیر، ’’سورۃ آل عمران: ۱۶۴‘‘: ج ۲، ص: ۱۴۳)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص300

answered Oct 3, 2023 by Darul Ifta
...