245 views
گشت کو نبیوں کا عمل قرار دینا:
(۵)سوال:ایک صاحب تبلیغی اجتماع میں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ گشت  نبیوں کی سنت ہے، ہر نبی نے یہ کام گشت کے ذریعہ کیا ہے، بیان کے ذریعہ نہیں، اجتماع کے ذریعہ نہیں، فاقوں کے ذریعہ نہیں؛ کچھ آگے چل کر فرمایا: حضرت مولانا الیاس رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے جو ایک ہفتہ ذمہ داری سمجھ کر اپنی مسجد کے ماحول میں گشت کرتا رہے گا، تو ایمان پر مرنا خدا کی طرف سے طے ہے، جب موت آئے گی ایمان پر آئے گی اور اگر اس کے محلہ میں عذاب آنا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کو دیکھ کر عذاب ہٹالیں گے اور اگر عذاب آنا طے ہے، تو اس شخص کو وہاں سے ہٹالیں گے اور اگر گشت نہیں کر رہا ہے اور چاہے کتنی بھی عبادت کر رہا ہو اللہ کی طرف سے ضمانت نہیں کہ موت ایمان پر آئے گی یا عذاب ہٹا لیا جائے گا، یہ کیسا ہے؟
ایک صاحب نے تو گشت کو فرض عین سے بھی شدید بتایا، نہ کرنے والے کو گنہگار بتایا؛ پس یہ فرض ہے یا واجب ہے یا مستحب ہے۔ حکم صاف فرمائیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: مشتاق احمد، دہلی
asked Oct 3, 2023 in بدعات و منکرات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اسلام کی صحیح ترجمانی اور اس کی اشاعت کی ذمہ داری انبیاء علیہم السلام کے رخصت ہوجانے کے بعد علماء پر عائد ہوتی ہے، اس ذمہ داری کو انبیاء نے بدرجۂ اتم پورا فرمایا: علم کے ذریعہ بھی، عمل کے ذریعہ بھی، اقوال سے بھی، افعال سے بھی، پوری حکمت ودانشمندی کے ساتھ اس فرض کو پورا فرمایا(۱) اور اب یہ ذمہ داری علماء پر عائد ہوتی ہے کہ اسلام کو اپنے صحیح مفہوم کے ساتھ پیش کریں اس ذمہ داری کی سبکدوشی کے مختلف طریقے ہیں، ان میں سے ایک طریقہ تبلیغی جماعت کا بھی ہے، جس کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مسلمانوں کو نماز، روزے سے قریب کرنے میں اس طریقہ نے بڑا اچھا اثر دکھایا، یہ اشاعت اسلام انبیاء علیہم السلام نے بھی اور ان کے بعد والے علماء نے بھی بیان، اجتماعات، ومدارس دینیہ، وغیرہ کے ذریعہ پروان چڑھائی، نیز احادیث میں بہت سی چیزیں اور اعمال ایسے ملتے ہیں جن پر ایمان پر خاتمہ کی خوش خبری ملتی ہے، نیز گشت مختلف طریقوں میں سے ایک ہے، جو اس کو چاہے اپنالے اور جو اس کے علاوہ دوسرا طریقہ دعوت، حکمت، موعظت کے ساتھ اپنالے اس کو بھی مطعون نہیں کیا جاسکتا (۱) اس وضاحت کے بعد عرض ہے کہ جن صاحب نے مذکورہ فی السوال تقریر فرمائی انہیں سے اس کی وضاحت طلب کی جائے، سیاق و سباق کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ مفہوم کچھ اور ہو یا کوئی لفظ ادھر ادھر ہوگیا ہو اگر کوئی کوتاہی ہوجائے اور جس سے کوتاہی ہو وہ مومن اور نیک ہو تو اس کوباعث نزاع بنانے سے بہتر وضاحت طلب کرنا ہے ورنہ درگذر کرنا ہے۔

(۱) التذکیر علی المنابر للوعظ والاتعاظ سنۃ الأنبیاء والمرسلین۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’فروع یکرہ إعطاء سائل المسجد‘‘: ج ۶، ص: ۴۲۱)
(۱) {أُدْعُ إِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَجَادِلْھُمْ بِالَّتِيْ ھِيَ أَحْسَنُط} (سورۃ النحل: ۱۲۵)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص301

answered Oct 3, 2023 by Darul Ifta
...