45 views
تبلیغی حلقہ میں بیٹھنا بڑا عمل ہے اور قرآن کی تلاوت چھوٹا عمل ہے:
(۶)سوال:(۱) بفضلہ تعالیٰ میں نماز پنجگانہ اکثر محلہ مہردھگان باہر والی مسجد میں ادا کرتا ہوں میری عادت ہے کہ فجر کی نماز کے بعد جب امام صاحب تبلیغی جماعت کی منتخب احادیث پڑھ کر مسجد سے چلے جاتے ہیں تو میں ایک گوشہ میں پست آواز سے اشراق تک تلاوت قرآن پاک میں مشغول رہتا ہوں، ادھر تبلیغی جماعت والے ایک حلقہ لگاکر بیٹھ جاتے ہیں جس میں وہ تعلیم وغیرہ کرتے ہیں، تبلیغی جماعت والوں کو میرے اس عمل پر اعتراض ہے وہ کہتے ہیں۔ تبلیغی حلقہ چھوڑ کر قرآن پاک کی تلاوت کرنا ٹھیک نہیں ہے، قرآن پاک کی تلاوت کرنا چھوٹا عمل ہے اور ہمارا تبلیغی حلقہ بڑا عمل ہے، شیطان نے بڑے عمل سے ہٹا کر چھوٹے عمل میں لگا دیا تو کیا قرآن پاک کی تلاوت کرنا چھوٹا عمل ہے؟
(۲) ان کا کہنا ہے مشکوٰۃ شریف کی حدیث شریف ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ذکر کے حلقہ میں نہیں بیٹھتے تھے بلکہ تعلیم کے حلقہ میں بیٹھتے تھے تو کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی حلقہ میں تشریف فرما ہوں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک مجلس چھوڑ کر دوسرے ذکر  کے حلقہ میں مشغول ہوں یا کوئی صحابی دوسرا حلقہ لگاتے ہوں کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت بابرکت سے انحراف نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: وسیم احمد، بجنور
asked Oct 3, 2023 in بدعات و منکرات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:(۱،۲) قرآن کریم کی تلاوت بڑا عمل ہے اور جماعت والوں کا اعتراض کرنا غلط ہے آپ اپنے معمولات اور جماعت والے اپنے معمولات جاری رکھیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے تاہم اگر آپ ایسی ترتیب بنالیں کہ ان کے ساتھ تعلیم میں شرکت کرنے کے بعد اپنے معمولات میں لگیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ایک دوسرے کے ساتھ پیار و محبت سے پیش آنا ضروری ہے کسی معاملہ کو سنگین بنادینا کسی بھی صورت میں ہرگز جائز نہیں ہے۔(۱)

۱) عن محمد بن کعب القرطبي قال: سمعت عبد اللّٰہ ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ یقول: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من قرأ حرفاً من کتاب اللّٰہ فلہ بہ حسنۃ، والحسنۃ بعشرۃ أمثالہا، أما أني لا أقول: {الم} (البقرۃ: ۱) حرفٌ، ولکن ألفٌ حرفٌ، ولام حرفٌ، ومیمٌ حرفٌ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب فضائل القرآن، باب من قرأ حرفاً من القرآن‘‘: ج ۲، ص: ۱۱۹، رقم: ۲۹۱۰)
عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من قرأ القرآن وعمل بما فیہ، ومات في الجماعۃ بعثہ اللّٰہ یوم القیامۃ مع السفرۃ والبررۃ۔ (أخرجہ البیہقي، في شعب الإیمان: ج ۳، ص: ۳۷۶، رقم: ۱۸۳۷)
عن عثمان رضي اللّٰہ عنہ، عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: خیر کم من تعلم القرآن وعلمہ۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب فضائل القرآن: باب خیرکم من تعلم القرآن‘‘: ج ۱، ص: ۷۵۲، رقم: ۵۰۲۷)
قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن أفضلکم من تعلم القرآن وعلمہ۔ (’’أیضاً‘‘: رقم: ۵۰۲۸)
عن عثمان بن عفان رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ، قال أبو عبد الرحمن: فذاک للذي أقعدني مقعدي ہذا، وعلم القرآن في زمن عثمان حتی بلغ الحجاج بن یوسف۔ ہذا حدیث حسن صحیح۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب فضائل القرآن، باب ما جاء في تعلیم القرآن‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۸، رقم: ۲۹۰۷)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص303

answered Oct 3, 2023 by Darul Ifta
...