تبلیغی حلقہ میں بیٹھنا بڑا عمل ہے اور قرآن کی تلاوت چھوٹا عمل ہے:
(۶)سوال:(۱) بفضلہ تعالیٰ میں نماز پنجگانہ اکثر محلہ مہردھگان باہر والی مسجد میں ادا کرتا ہوں میری عادت ہے کہ فجر کی نماز کے بعد جب امام صاحب تبلیغی جماعت کی منتخب احادیث پڑھ کر مسجد سے چلے جاتے ہیں تو میں ایک گوشہ میں پست آواز سے اشراق تک تلاوت قرآن پاک میں مشغول رہتا ہوں، ادھر تبلیغی جماعت والے ایک حلقہ لگاکر بیٹھ جاتے ہیں جس میں وہ تعلیم وغیرہ کرتے ہیں، تبلیغی جماعت والوں کو میرے اس عمل پر اعتراض ہے وہ کہتے ہیں۔ تبلیغی حلقہ چھوڑ کر قرآن پاک کی تلاوت کرنا ٹھیک نہیں ہے، قرآن پاک کی تلاوت کرنا چھوٹا عمل ہے اور ہمارا تبلیغی حلقہ بڑا عمل ہے، شیطان نے بڑے عمل سے ہٹا کر چھوٹے عمل میں لگا دیا تو کیا قرآن پاک کی تلاوت کرنا چھوٹا عمل ہے؟
(۲) ان کا کہنا ہے مشکوٰۃ شریف کی حدیث شریف ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ذکر کے حلقہ میں نہیں بیٹھتے تھے بلکہ تعلیم کے حلقہ میں بیٹھتے تھے تو کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی حلقہ میں تشریف فرما ہوں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک مجلس چھوڑ کر دوسرے ذکر کے حلقہ میں مشغول ہوں یا کوئی صحابی دوسرا حلقہ لگاتے ہوں کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت بابرکت سے انحراف نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: وسیم احمد، بجنور