54 views
والدین کی خدمت اور کاروبار کو توکل کے نام پر چھوڑنا:
(۱۳)سوال:کیا تبلیغی جماعت کے اصرار پر ایسا شخص چلوں میں جاسکتا ہے جس کے ذمے والدین کی خدمت، اولاد کی دیکھ بھال تعلیم و تربیت اور کاروبار بھی ہو ایک دن کی غیر حاضری باعث نقصان ہو یہ سب مانتے ہوئے یہ کہہ کر جانا سب کچھ اللہ کے توکل پر چھوڑ دو توکیا یہ توکل سمجھا جائے گا اور اس طرح جانا درست ہوگا؟بیّنوا وتوجروا
فقط: والسلام
المستفتی: مقصود علی، دہلی
asked Oct 3, 2023 in بدعات و منکرات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اس کو توکل سے تعبیر کرنا بھی بڑی غلطی ہے، حقوق اللہ تو اللہ تعالیٰ معاف کردے گا اگر کوئی دین میں کوتاہی کرے گا، لیکن حقوق العباد جو ذمہ میں رہ جائیں گے اللہ تعالیٰ ان کو معاف نہیں کرے گا، اگر صاحب حق معاف نہ کرے، تو آخرت میں مواخذہ ہوگا، حقوق واجبہ کو ترک کرکے جانے کی شرعاً ہر گز اجازت نہیں ہوگی، حقوق واجبہ میں کوتاہی کرنے اور جان بوجھ کر نقصان برداشت کرنے والا گنہگار ہوتا ہے۔ (۱)

 (۱) عن معاذ رضي اللّٰہ عنہ، قال: أو صاني رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: بعشر کلمات قال: لا تشرک باللّٰہ شیئاً وإن قتلت وحرقت، ولا تعقّنّ والدیک وإن أمراک أن تخرج من أہلک ومالک الخ: رواہ أحمد۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب الإیمان، باب الکبائر، الفصل الثالث‘‘: ج ۱، ص: ۱۸)
وعن أبي ذر رضي اللّٰہ عنہ، عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: الزہادۃ في الدنیا لیست بتحریم الحلال ولا إضاعۃ، ولکن الزہادۃ في الدنیا أن لا تکون بما في یدیک أو ثق بما في یدي اللّٰہ وأن یکون في ثواب المصیبۃ إذا أنت أصبت بہا أرغب فیہا لو أنہا أبقیت لک۔ رواہ الترمذي۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب الرقاق: باب التوکل والصبر‘‘: ج ۲، ص: ۴۵۳)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص311

answered Oct 3, 2023 by Darul Ifta
...