36 views
تبلیغ کو ہی دین کا کام سمجھنا علماء ومدارس کو اہمیت نہ دینا:
(۱۶)سوال:کچھ لوگ جو تبلیغ میں لگے ہوئے ہیں وہ اسی کو دین کا کام سمجھتے ہیں اور دینی مدارس وعلماء کو اہمیت نہیں دیتے اور کہتے ہیں یہ دین کا کام نہیں ہے۔
فقط: والسلام
المستفتی: مولوی باقی باللہ، بجنور
asked Oct 3, 2023 in بدعات و منکرات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:ہرکام میں اعتدال مطلوب ہے، کسی نیک کام اور عبادت میں جو اعتدال سے تجاوز ہو وہ درست نہیں۔ درس و تدریس وغیرہ امور بھی دین کی اہم اور بنیادی  ضروریات ہیں؛ بلکہ عام مروجہ تبلیغ کا سرچشمہ ہیں(۱) اور مروجہ تبلیغ کی افادیت بھی مسلم ہے۔(۲) اور ضرورت ہر طبقہ و ہر درجہ کی ہے۔ اس لئے کہ دین اسلام پوری زندگی پر محیط ہے۔ اور اس کے متعدد شعبہ جات ہیں۔ ہر شعبہ میں کام کی ضرورت ہے اور جو شخص ایک شعبہ میں کام کر رہا ہے اور دوسرے شعبہ کا شخص اس کی ذمہ داری ادا نہیں کر رہا تو اس کو اپنے شعبہ کے فرائض کی انجام دہی کو مقدم رکھنا چاہئے ’’لکل مقام مقال ولکل عمل رجال‘‘۔
تبلیغ جماعت میں چند افراد ایسے ہیں جن میں ضرورت سے زیادہ شدت ہے اور وہ مدارس کی ضرورت تک کا بھی انکار کردیتے ہیں، ایسے افراد کی باتوں کو خاطر میں لائے بغیر اپنے فریضہ کو انجام دیا جائے کہ ہر جماعت کا ہر فرد اعتدال پسند اور معتدل مزاج نہیں ہوتا، حسب موقع درس وتدریس تقریر وتحریر اور مروجہ تبلیغ وغیرہ کے ذریعہ دین کی خدمات کو انجام دیتے رہنا چاہئے، عام حالات میں صرف مستحبات پر عمل کرنے کیلئے والدین کی رضا کے خلاف چلنا بھی اچھا نہیں ہے، مدرسین علماء واہل علم ان امور کی ضرورت کو اچھی طرح سمجھتے رہیں۔

(۱) الأمر بالمعروف یحتاج إلی خمسۃ أشیاء: ألأول العلم لأن الجاہل لا یحسن الأمر بالمعروف۔ (جماعۃ من العلماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ: ج ۵، ص: ۳۵۳)
(۲) من دل علی خیر فلہ مثل أجر فاعلہ۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الإمارۃ: باب فضل إعانۃ الغازي في سبیل اللّٰہ‘‘: ج ۲، ص: ۱۳۷)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص314

answered Oct 3, 2023 by Darul Ifta
...