98 views
دعوت کو ام الاعمال قرار دینا:
(۱۷)سوال:تبلیغ والے یہ بتلاتے ہیں کہ دعوت و تبلیغ ام الاعمال ہے، دونوں جہان کے مسائل کا حل ہے اس کا کیا مطلب ہے؟ اور تبلیغ فرض عین یا کفایہ یا سنت کیا ہے؟
تبلیغی کام میں لگنے والوں کی تعداد علماء کی تعداد کی مناسبت سے کم ہے کیا بقیہ علماء سے جو اس کام   میں نہیں لگے ہیں پوچھ گچھ نہ ہوگی اور جو عالم اس کام میں لگے اور ہٹ گئے ان کی کیا سزا ہوگی؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد فیاض الدین، بہار
asked Oct 3, 2023 in بدعات و منکرات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:دعوت و تبلیغ کے متعدد و مختلف طریقے ہیں جو زمانہ اور احوال سے مختلف ہوتے رہتے ہیں دعوت و تبلیغ کے ہر گوشہ میں کام ہونا مطلوب ہے۔ وہ مختلف طریقے یہ ہیں کہ کوئی درس و تدریس میں مصروف ہے کوئی وعظ و تقریر میں کوئی نصیحت میں اور کوئی دین کی معمولی باتوں کی سمجھ رکھتا ہے اسی اعتبار سے اپنے کسی بھائی کو سمجھاتا اور نماز روزہ سکھاتا ہے یا اس کی ترغیب دیتا ہے ۔ اس اعتبار سے تمام علماء دعوت و تبلیغ کے کام میں مشغول ہیں اور مدارس سے یہ کام اعلیٰ پیمانہ پر ہو رہا ہے تبلیغ ہر شخص پر لازم ہے اس کو تبلیغی جماعت کے مروجہ طریقے میں محدود کردینا صحیح نہیں ہے۔ اور نہ ہی علماء اور مدارس پر اعتراض درست ہے۔ (۱)

(۱) فالفرض ہو العلم بالعقائد الصحیحۃ ومن الفروع ما یحتاج۔ (محمد ثناء اللّٰہ پاني پتي، تفسیر المظہري: ج ۴، ص: ۳۴۳)
بلغوا عني ولو آیۃ۔ (أخرجہ البخاری، في صحیحہ، ’’کتاب الأنبیاء: باب ما ذکر عن بني إسرائل‘‘: ج ۱، ص: ۴۹۰، رقم: ۱۹۸)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص316

answered Oct 3, 2023 by Darul Ifta
...