41 views
قرآنی تفسیر کے بجائے فضائل اعمال پر اصرار کرنا:
(۱۸)سوال:ہماری مسجد میں ایک عالم دین قرآن کریم کی تفسیر کرتے ہیں فجر کے بعد، تبلیغ سے وابستہ افراد کا اصرار ہے کہ اس وقت تفسیر کے بجائے تبلیغی نصاب یا فضائل اعمال پڑھی جائے کیا یہ اصرار کرنا درست ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: حافظ عبدالکریم، رامپور
asked Oct 3, 2023 in بدعات و منکرات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:دینی تعلیم و تربیت کے لئے اور اسلامی فکر پیدا کرنے کے لئے کوئی کتاب متعین نہیں ہے۔ علماء دین و متقدمین حضرات جس کتاب کو مفید سمجھیں اس کو پڑھنا چاہئے کسی ایک ہی کتاب پر اصرار بھی درست نہیں ہے۔ نیز وقت کی تعیین بھی اکثر نمازیوں کا خیال رکھتے ہوئے کی جائے صورت مسئولہ میں ایک عالم تفسیر بیان کرتے ہیں جس کے مہتمم بالشان ہونے سے کسی کو انکار نہیں ہے اور عالم دین خود اس کی افادیت کو سمجھتے ہیں۔ اس لئے جس وقت میں پہلے سے تفسیر ہوتی ہے اس میں رخنہ اندازی اور اختلافات بالکل درست نہیں کسی دوسرے وقت تبلیغی نصاب اور کبھی کوئی دیگر کتاب پڑھنی چاہئے۔(۱)

(۱) عن محمد بن کعب القرطبي قال: سمعت ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ یقول: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من قرأ حرفاً من کتاب اللّٰہ فلہ بہ حسنۃ، والحسنۃ بعشرۃ أمثالہا أما اني لا أقول: {الم} (البقرۃ: ۱) حرفٌ، ولکن ألفٌ حرفٌ، ولام حرفٌ، ومیمٌ حرفٌ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب فضائل القرآن، باب فمن قرأ حرفا من القرآن‘‘: ج ۲، ص: ۱۱۹، رقم: ۲۹۱۰)
عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من قرأ القرآن وعمل بما فیہ، ومات في الجماعۃ بعثہ اللّٰہ یوم القیامۃ مع السفرۃ والبررۃ۔ (أخرجہ البیہقي، في شعب الإیمان: ج ۳، ص: ۳۷۶، رقم: ۱۸۳۷)
عن عثمان رضي اللّٰہ عنہ، عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: خیر کم من تعلم القرآن وعلمہ۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب فضائل القرآن: باب خیرکم من تعلم القرآن‘‘: ج ۲، ص: ۷۵۲، رقم: ۵۰۲۷)
قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن أفضلکم من تعلم القرآن وعلمہ۔ (’’أیضاً‘‘:، رقم: ۵۰۲۸)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص317

answered Oct 3, 2023 by Darul Ifta
...