الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ پیر کا اپنے مزعومہ کشف کے ذریعہ نہ ماننے والوں کو بے ایمان،منافق، راندۂ درگاہ کہنا، کھلی ہوئی گمراہی ہے یا یہ کہنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گناہ معاف نہیں ہوئے ایسی گمراہی ہے جس پر کفر کا اندیشہ ہے(۱) اولا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی گناہ سرزد ہو نہیں سکتا اور اگر احتمال ہوتا بھی، تو قرآن کریم اور صحیح احادیث سے ان کی معافی کے اعلان کے بعد ایسا عقیدہ انتہائی غلط ہے،(۲) مذکورہ پیر کا لوگوں کو بیعت ہونے کے لئے مجبور کرنا یا خلفاء کے ذریعہ جھوٹی تشہیر کرانا، اپنے جھوٹے مشاہدات بیان کرنا یا کرانا، کسی دیندار جماعت کے بارے میں ایمان پر خاتمہ نہ ہونے کی پیشین گوئی کرنا یا اپنی قدم بوسی کرانا ناجائز ہے، ایسے پیر سے بیعت کا تعلق ختم کر کے علیحدہ ہو جانا فرض اور اس کے ساتھ رہنا حرام ہے، نیز ایسے پیر پر صدق دل سے توبہ کرنا فرض ہے۔(۳)
(۱) وقال مع ذلک إن معاصي الأنبیاء کانت عمداً فقد کفر۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاوی الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بالأنبیاء علیہم السلام‘‘: ج ۲، ص: ۲۷۶)
(۲) {إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًاہلا ۱ لِّیَغْفِرَلَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَمنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ وَیُتِمَّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکَ وَیَھْدِیَکَ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا ہلا ۲ } (سورۃ الفتح: ۱)
(۳) وإن کانت نیتہ الوجہ الذي یوجب التکفیر، لا تنفعہ فتویٰ المفتي، ویؤمر بالتوبۃ، والرجوع عن ذلک وبتجدید النکاح بینہ وبین امرأتہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاوی الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص401