21 views
سوال : غیر مقلد کہتا ہے کہ امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ کا پڑھنا ضروری ہے اس کی واضح دلیل دیتے ہوئے مثال کے ساتھ بات سمجھایں تاکہ غیر مقلد کے لیے مثال ہی کافی ہو جائے
asked Oct 26, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by Samar khan

1 Answer

Ref. No. 2659/45-4187

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  کسی حدیث پر عمل کرنے سے پہلے اس کی اسنادی حیثیت کو پرکھنا اور جانچنا انتہائی ضروری ہے، حدیث کا ثبوت اور آپ ﷺ سے  اس کا اتصال جس قدر قوی ہوگا اسی قدر اس کی حیثیت قوی ہوگی۔ امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنے سے متعلق حضرت عبادہ بن صامتؓ کی جو حدیث نقل کی جاتی ہے، وہ حدیث قوی نہیں ہے بلکہ اس میں کافی اضطراب پایاجاتاہے، اس وجہ سے وہ حدیث قابل عمل نہیں ہے۔ اور امام کے پیچھے قراءت نہ کرنے کا حکم قرآن  کریم اور صحیح  احادیث میں موجود ہے۔ خلفائے راشدین، ستر بدری صحابہ کے افعال اور ان کے علاوہ، دیگر صحابہ کرام کے آثارسے یہ بات ثابت ہے کہ مقتدیوں کو امام کے پیچھے قرأت کرنا منع ہے۔

وَاِذَا قُرِئ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَہُ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ (الاعراف:۲۰۴)

قال النّبي صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم :إذا صلیتم فأقیموا صفوفکم، ثم لیوٴمکم أحدکم فإذا کبر فکبروا، فإذا قال:غیر المغضوب علیہم ولا الضالین ،فقولوا: آمین… وعن قتادة وإذا قرأ فأنصتوا۔ (مسلم:رقم:404، دار إحیاء التراث العربي)

عن أبي موسیٰ قال: علمنا رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم :إذا قمتم إلی الصلاة فلیوٴمکم أحدکم ،وإذا قرأ الإمام فأنصتوا
(مسند احمد رقم:۱۹۲۸۴، دارإحیاء التراث العربي)

قال (عبدالرحمن بن زید):أخبرني أشیاخنا أن علیا رضي اللّٰہ عنہ قال:من قرأ خلف الإمام فلا صلاة لہ، قال:وأخبرني موسٰی بن عقبة: أن رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم وأبو بکر وعمر وعثمان کانوا ینہون عن القراء ة خلف الإمام (مصنف عبدالرزاق: رقم:۲۸۱۰، المکتب الإسلامي، بیروت)

عن عبادة بن الصامت قال: کنا خلف النّبي صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم في صلاة الفجر، فقرأ، فثقلت علیہ القراء ة ،فلما فرغ قال: لعلکم تقروٴون خلف إمامکم ، قلنا :نعم! یا رسول اللّٰہ ! قال:لا تفعلوا إلا بفاتحة الکتاب، فإنہ لا صلاة لمن لم یقرأبہا (أبوداوٴد:رقم:۸۲۳، دارالفکر)

فہذہ ثمانیة وجوہ من اضطرابہ في الإسناد رفعاً ووقفا وانقطاعا واتصالا (معار ف السنن:۳/۲۰۳، ط:دار الکتاب دیوبند)

وأمااضطراب متنہ فہو کذلک علی وجوہ … ثم قال :فہذہ ثلاثة عشر لفظا فی حدیث عبادہ (معارف السنن: ۳/۲۰۵)

وہذا الحدیث معلل عند أئمة الحدیث بأمور کثیرة ضعفہ أحمد وغیرہ من الأئمة الخ (فتاوی ابن تیمیہ:۲۳/۲۸۶)

وقال النیموي:حدیث عبادة بن الصامت في التباس القراءة قد روی بوجوہ کلّہا ضعیفة۔(آثارالسّنن:۱/۷۹)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 7, 2023 by Darul Ifta
...