57 views
پرانے کپڑے کا استر ناپاک ہے یا پاک؟
(۶)سوال:کیا فرماتے ہیں علماء دین شرع متین مسئلہ ذیل میں:
 کوٹ اور جرکین وغیرہ میں روئی چپکانے کے لیے ساڑھی کا کپڑا لگتا ہے اور یہ بات تحقیق شدہ ہے کہ ساڑھی کا کپڑا ناپاک ہوتا ہے؛ لہٰذا آپ یہ بتائیں کہ نماز ہوگی یا نہیں؟ مدلل جواب تحریر فرمائیں! عین کرم ہوگا۔
(۲) ساڑھی کے ناپاک کپڑے کو پاک کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
المستفتی:حافظ اسد علی، از بجنور
asked Oct 28, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق:پرانی ساڑھیاں اور دیگر پرانے کپڑے جو بازار میں بکتے ہیں، وہ دھلے ہوئے ہوتے ہیں؛ اس لیے یقین کے ساتھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ ناپاک ہیں (۱)؛ لہٰذا ایسی صورت میں اگر نئے کپڑے میں لگا کر سلا ہے، تو اس نئے کپڑے کو دھونے کی ضرورت نہیں ہے اس میں نماز جائز اور درست ہوگی۔ فقہ کا اصول ہے ’’الیقین لا یزول بالشک‘‘ یقین شک سے زائل نہیں ہوتا ہے(۲)،البتہ اگر آپ کو یقین ہے کہ وہ ناپاک ہے اور دھویا نہیں گیا ہے، تو ایسے کپڑے کو دھو کر لگایا جائے اگر بغیر دھلے لگا دیا، تو لگانے کے بعد سارے کپڑے کو دھولیا جائے؛ اگر نہ دھویا گیا، تو اس کپڑے میں نمازنہیں ہوگی اور جو نماز پڑھی ہے، اس کا اعادہ ضروری ہوگا۔(۳)

(۱)في التاتارخانیۃ: من شک في إنائہ أو ثوبہ أو بدنہ أصابتہ نجاسۃ أولا، فھو طاھر مالم یستیقن،… و کذا ما یتخذہ أھل الشرک أو الجھلۃ من المسلمین کالسمن والخبز والأطعمۃ والثیاب، (ابن عابدین، ردالمحتار، کتاب الطہارۃ،قبیل مطلب في أبحاث الغسل، ج۱، ص:۲۸۳، ۲۸۴)
مفتیٔ اعظم مفتی کفایت اللہ فرماتے ہیں: ’’ہندو جن کے ہاتھ میں ہندوستان کی اکثری تجارت کی باگ ہے، بہت سی ناپاک چیزوں کو پاک اور پَوِتْر سمجھتے ہیں، گائے کا گوبر اور پیشاب ان کے نزدیک نہ صرف پاک؛ بلکہ متبرک بھی ہے، باوجود اس کے، ان کے ہاتھ کی بنی مٹھائیاں اور بہت سی خوردنی چیزیں عام طور پر مسلمان استعمال کرتے ہیں اور استعمال کرنا شرعاً جائز بھی ہے؛ یہ کیوں؟ صرف اس لیے کہ چوںکہ ہندو دوکاندار جانتے ہیں کہ ہمارے خریدار، ہندوو مسلمان اور دیگر اقوام کے لوگ ہیں اور ہندوئوں کے علاوہ دوسرے لوگ گائے کے گوبر اور پیشاب کو ناپاک سمجھتے ہیں، اس لیے وہ تجارتی اشیاء کو ایسی چیزوں سے علیحدہ اور صاف رکھتے ہیں، تاکہ خریداروں کو ان سے خریدنے میں تامل نہ ہو اور خریداروں کے مذہبی جذبات ان کی تجارتی اغراض کی مزاحمت نہ کریں۔‘‘ (کفایت المفتی،ج ۳، ص:۴۳۰)
(۲) ’’الیقین لا یزول بالشک‘‘ (ابن نجیم، الاشباہ والنظائر، القاعدۃ الثالثۃ:ص: ۱۸۳)
(۳)ھي (شروط الصلاۃ) طھارۃ بدنہ من حدث و خبث و ثوبہ و مکانہ من الثاني أي الخبث، لقولہ تعالیٰ: و ثیابک فطھر، (ابن عابدین، الدر المختار مع ردّ المحتار،کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ، ج۲، ص:۷۳-۷۵)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص413

answered Oct 28, 2023 by Darul Ifta
...