الجواب وباللہ التوفیق: شامی میں وضاحت ہے کہ کتا نجس العین نہیں ہے(۲) لیکن اس کا لعاب اور پسینہ ناپاک ہے(۳)؛ اس لیے اگر کتے کا بدن (لعاب یا پسینہ سے) گیلا تھا اور کپڑااس سے مس ہو جائے، تو کپڑا ناپاک ہوگا؛ لیکن اگر کتے کا جسم پانی سے تر تھا اور اس کے بدن پر کوئی دوسری نجاست نہیں تھی، تو کتے کے تر جسم سے کپڑا لگنے سے کپڑا ناپاک نہیں ہوگا۔(۱)
(۲)واعلم أنہ لیس الکلب بنجس العین عند الإمام، و علیہ الفتویٰ، (ابن عابدین،الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطہارۃ، باب المیاہ مطلب في أحکام باب الدباغۃ ،ج۱، ص:۳۶۲)
(۳)و سؤر خنزیر و کلب وسباع بھائم و شارب خمر فور شربھا و ھرۃ فور أکل فارۃ نجس۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار،کتاب الطہارۃ، باب المیاہ مطلب في السؤر،ج۱، ص:۳۸۳)، و سؤر الکلب والخنزیر و سباع البھائم نجس، (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، کتاب الطہارۃ، الفصل الثاني فیما لایجوز بہ الوضوء،ج ۱، ص:۷۶)
(۱)الکلب إذا أخذ عضو إنسان أو ثوبہ، لا یتنجّس مالم یظھر فیہ أثر البلل راضیا کان أو غضباناً۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ،کتاب الطہارۃ، الباب السابع: في النجاسۃ و أحکامھا ، الفصل الثاني: في الأعیان النجسۃ، ج۱، ص:۱۰۳) إذا نام الکلب علی حصیر المسجد، إن کان یابساً، لا یتنجّس، و إن کان رطباً و لم یظھر أثر النجاسۃ فکذلک کذا في ’’فتاوی قاضي خاں‘‘(جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، کتاب الطہارۃ، الباب السابع: في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثانيفي الأعیان النجسۃ، ج۱، ص:۱۰۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص414