36 views
غیر مسلم کی بنائی ہوئی چٹائی کا حکم:
(۱۰)سوال: آج کل بازار میں بہت سی قسم کی چٹائیاں فروخت ہوتی ہیں، جن کو اکثر وبیشتر غیر مسلم بناتے ہیں، یہ بھی معلوم نہیں کہ ان کو بنانے میں پاک پانی استعمال کیا گیا ہے یا ناپاک پانی، تو کیا ان چٹائیوں کو دھو کر نماز پڑھی جائے یا بغیر دھوئے ہوئے؟
المستفتی: قاری محمد رمضان، سہارنپور
asked Oct 28, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: امداد الاحکام وغیرہ میں ہے کہ غیر مسلم کی بنائی گئی صفوں کا اگر ناپاک ہونا یقینی ہو، تو دھونا ضروری ہے اور اگر صرف شبہ ہو،تو احتیاطاً دھو لیا جائے۔(۱)

(۱)امداد الاحکام کی عبارت یہ ہے: ’’اگر ناپاک ہونا یقین سے معلوم ہوجاوے، تب تو دھونا ضروری ہے اور اگر شبہ ہو، تو احتیاطاً دھو لینا بہتر ہے۔ کما فی الدر المختار: ما یخرج من دار الحرب کسنجاب إن علم دبغہ بطاھر فطاھر، أو بنجس فنجس، و إن شک فغسلہ أفضل، و في الشامي: و نقل في القنیۃ أن الجلود التي تدبغ في بلدنا، ولا یغسل مذبحھا، ولا تتوقی النجاسات في دبغھا، و یلقونھا علی الأرض النجسۃ، ولا یغسلونھا بعد تمام الدبغ، فھي طاھرۃ، و یجوز اتخاذ الخفاف و المکاعب و غلاف الکتب والمشط والقراب والدلاء رطبا و یابساً الخ أقول: ولا یخفی أن ھذا عند الشک و عدم العلم بنجاستھا۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار ،کتاب الطہارۃ، باب المیاہ،مطلب في أحکام الدباغۃ، ج۱، ص:۳۵۹) اور قنیہ کی عبارت سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ کسی جگہ عام دستور ہونے سے یقین نجاست کا نہیں ہوتا؛ بلکہ یقین کی صورت یہ ہے کہ کسی خاص چٹائی میں ناپاک پانی لگنا معلوم ہوجائے۔ (إمداد الاحکام، کتاب الطہارۃ، فصل في النجاسۃ و أحکام التطہیر، عنوان ہندو کی بنائی ہوئی صفوں کو دھونا ضروری ہے یا بغیر دھوئے اس پر نماز پڑھی جاسکتی ہے، ج۱، ص:۳۹۹) في التاتارخانیہ: من شک في إنائہ أو ثوبہ أو بدنہ أصابتہ نجاسۃ أولا، فھو طاھر مالم یستیقن… و کذا ما یتخذہ أھل الشرک أو الجھلۃ من المسلمین کالسمن والخبز والأطعمۃ والثیاب۔  (ابن عابدین، رد المحتار، کتاب الطہارۃ،قبیل۔ مطلب في أبحاث الغسل، ج۱،۲۸۳-۲۸۴)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص416

answered Oct 28, 2023 by Darul Ifta
...