الجواب وباللہ التوفیق:ہاتھ دھونا ضروری تو نہیں، لیکن اگر برہنہ عضو پر ہاتھ لگایا ہے تو احترام قرآن کا تقاضا ہے کہ بغیر ہاتھ دھوئے قرآن کو مس نہ کیا جائے۔(۱)
(۱) عن جابر قال : سمعت قیس بن طلق الحنفی، عن أبیہ، قال سمعت رسول اللّٰہ ﷺ سئل عن مس الذکر فقال: لیس فیہ وضوء إنما ھو منک و في روایۃ جزء منک۔ (أخرجہ ابن ماجہ، في سننہ، ج۱، ص:۳۷)؛
والمنع أقرب إلی التعظیم کما في البحر : أي والصحیح المنع۔ (ابن عابدین، رد المحتار، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب: لو أفتی مفت بشيء من ھذہ الأقوال، ج۱، ص:۴۸۸ )
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص420