93 views
خروج ریح کے بعد استنجاء کا حکم:
(۱۹)سوال:کچھ لوگ کہتے ہیں:اگر ریح خارج ہوجائے، تو جب تک استنجاء نہ کر لیا جائے، تب تک وضو نہیں ہوتی، یعنی: ہوا خارج ہونے کی جگہ نہ دھولی جائے، اس لیے گزارش ہے کہ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں کہ کیا وضو سے پہلے اس جگہ کا دھونا ضروری ہے؟
المستفتی: زید علی، مسجد ماڈل ٹاؤن، ٹانڈہ
asked Oct 28, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق:صورت مسئول عنہا میں جس مقام سے ہوا خارج ہوئی اس مقام کا دھونا نہ فرض ہے، نہ واجب اور نہ ہی سنت؛ اس لیے اس سے نہ تو مقام ناپاک ہوتا ہے اور نہ ہی کپڑا؛ بلکہ وضو کرنا کافی ہے۔(۱)

(۱) (فلا یسن من ریح) ولأن بخروج الریح لا یکون علی السبیل شيء فلا یسن منہ؛ بل ھو بدعۃ کما في المجتبیٰ: (ابن عابدین، رد المختار، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، فصل في الاستنجاء، ج۱، ص:۵۴۵)
إن الاستنجاء لا یسن إلا من حدث خارج من أحد السبیلین غیر الریح، لأن بخروج الریح لایکون علی السبیل شيء، فلا یسن منہ بل ھو بدعۃ؛ کما في المجتبیٰ۔ (۱بن نجیم، البحرالرائق، کتاب الطہارۃ،باب الأنجاس، ج۱، ص:۴۱۶)
الاستنجاء من کل حدث أي خارج من أحد السبیلین غیر النوم والریح ۔ (عبد اللّٰہ ابن مسعود، شرح وقایہ، کتاب الطہارۃ، فصل الاستنجاء من کل حدث، ج۱، ص:۲۵-۱۲۶)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص423

answered Oct 28, 2023 by Darul Ifta
...